الجواب وباللّٰہ التوفیق: امامت کے لیے مقدم اور زیادہ حقدار وہ ہے جو قرآن کریم، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورنماز کے مسائل سے زیادہ واقفیت رکھتا ہو، قرآن کریم تجوید کے ساتھ اچھے انداز پر پڑھتا ہو اور تقویٰ وطہارت کا زیادہ پابند ہو؛ لہٰذا مذکورہ صورت میں جو عالم ایسا ہو کہ اس میں مذکورہ اوصاف زیادہ بہتر انداز میں پائے جاتے ہوں وہ امامت کا زیادہ حقدار ہے۔(۱)
(۱) الأولی بالإمامۃ أعلمہم بأحکام الصلاۃ ہکذا في المضمرات وہو الظاہر ہکذا في البحر الرائق ہذا إذا علم من القراء ۃ قدر ماتقوم بہ سنۃ القراء ۃ ہکذا في التبیین ولم یطعن في دینہ ہکذا في الکفایۃ وہکذا في النہایۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص101