الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ دونوں حضرات میں سے جو شخص عمر رسیدہ متقی پرہیزگار اور چالیس سال سے امام ہیں اور اسی گاؤں کے رہنے والے ہیں اور گاؤں کے لوگ ان کی عزت اور احترام کرتے ہیں وہی امام نماز جمعہ بننے کے مستحق ہیں پس اگر اصل امام کے علاوہ کوئی دوسرا شخص نماز جمعہ پڑھائے، تو مذکورہ حافظ ان دونوں میں سے زیادہ مستحق ہیں کہ ان سے نماز جمعہ پڑھوائی جائے۔(۱)
(۱) وإن کان متبحرا في علم الصلاۃ لکن لم یکن لہ حظ في غیرہ في العلوم فہو أولی، ہکذا في الخلاصۃ فإن تساووا فأقرأہم أي أعلمہم بعلم القراء ۃ … فإن تساووا فأورعہم فإن تساووا فأسنہم کذا في الہدایۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)
ثم الأورع ثم الأسن۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘:ج۲، ص: ۲۹۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص101