30 views
متعینہ امام کے علاوہ امامت کا حقدار کون ہے؟
(۷۳)سوال: ایک مسجد میں نماز جمعہ ہوتی ہے وہاں پر اصل امام ایک بوڑھے آدمی حافظ صاحب ہیں اور ایک دوسرے حافظ عمر رسیدہ، بزرگ، متقی اور پرہیز گار جو اسی گاؤں کے باشندے اور دوسری مسجد کے قدیم امام ہیں جن کو چالیس سال سے زیادہ امامت کرتے ہوئے ہوگئے ہیں اور گاؤں کے سب ہی لوگ ان کا ادب و احترام کرتے ہیں۔ اور ایک نابینا (جن کو بہت ہی کم نظر آتا ہے) حافظ ہیں جو گاؤں میں چھوٹی مسجد میں امام ہیں جو باہر کے رہنے والے ہیں امام جامع اپنے علاوہ اگر دوسرے شخص کوامام بنائیں تو ان مذکورہ دونوں حضرات میں کون نماز جمعہ کی امامت کا مستحق ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: حافظ محمد اکرام، سانپلہ خورد
asked Dec 14, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ دونوں حضرات میں سے جو شخص عمر رسیدہ متقی پرہیزگار اور چالیس سال سے امام ہیں اور اسی گاؤں کے رہنے والے ہیں اور گاؤں کے لوگ ان کی عزت اور احترام کرتے ہیں وہی امام نماز جمعہ بننے کے مستحق ہیں پس اگر اصل امام کے علاوہ کوئی دوسرا شخص نماز جمعہ پڑھائے، تو مذکورہ حافظ ان دونوں میں سے زیادہ مستحق ہیں کہ ان سے نماز جمعہ پڑھوائی جائے۔(۱)

(۱) وإن کان متبحرا في علم الصلاۃ لکن لم یکن لہ حظ في غیرہ في العلوم فہو أولی، ہکذا في الخلاصۃ فإن تساووا فأقرأہم أي أعلمہم بعلم القراء ۃ … فإن تساووا فأورعہم فإن تساووا فأسنہم کذا في الہدایۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)
ثم الأورع ثم الأسن۔ (الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘:ج۲، ص: ۲۹۴)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص101

 

answered Dec 14, 2023 by Darul Ifta
...