25 views
علماء کی موجودگی میں غیر عالم، غیر حافظ کی خطابت وامامت کا حکم:
(۷۹)سوال: برسوں سے ایک خاندان کے ایک عام فرد غیر حافظ، غیر عالم کے خطبہ دینے کا سلسلہ چلا آرہا ہے، آخر میں چھ سات سال سے اسی خاندان کا ایک فرد جو صرف ناظرہ خواں ہے۔ نہ حافظ ہے، نہ عالم، خطبہ دے رہا ہے اور خطبہ کے دوران کچھ خرافات ہوتی ہیں، کیا ایسے شخص کا خطبہ دینا اور نماز پڑھانا درست ہے، جب کہ اس بستی میں عالم بھی ہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد نبیل، پہانی
asked Dec 14, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: افہام و تفہیم کا پہلو اختیار کرنا ہی بہتر ہے اس کے لیے آپ کوئی طریقہ اختیار کرسکتے ہیں؛ بلکہ یہ عمل کار ثواب ہوگا اور فتنہ وفساد کا سد باب بھی ہوگا انشاء اللہ تعالیٰ، خطبات میں خطا ہوجائے تو کوئی خاص نقصان نہیں ہوگا مگر امامت کے دوران قرأت میں خطا ہوجانا بعض دفعہ نماز کے فاسد ہوجانے کا سبب بن جاتا ہے؛ لہٰذا کوئی فریق ضد سے کام نہ لے اگر واقعۃً ایسی خطا نہیں ہے جو مفسد نماز ہو تو بھی امام و خطیب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کا خیال کرکے اعلم من الناس کو ترجیح دینا چاہئے دین میں واراثت علمی اعتبار سے چلتی ہے خاندانی اعتبار سے نہیں، پھر بھی امام بضد رہتا ہے تو اس کے لیے امامت کرنا مناسب نہیں۔(۱)

(۱) عن عبداللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال لنا علیہ السلام: یؤم القوم أقرأہم لکتاب اللّٰہ وأقدمہم قراء ۃ۔ (أخرجہ مسلم في صحیحہ، ’’کتاب المساجد ومواضع الصلوۃ، باب من أحق بالإمامۃ ‘‘: ج۱، ص: ۲۳۶، رقم: ۶۷۳)
الأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ، وتجویداً للقراء ۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۵ - ۲۹۴، زکریا)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص107

 

answered Dec 14, 2023 by Darul Ifta
...