43 views
(۸۲)سوال: بندہ مومن قبرستان کی مسجد دہولیہ، مہاراشٹر میں بحیثیت امام ہے۔ ۲۰۰۵ء میں دارالعلو م دیوبند سے فراغت حاصل ہوئی ۲۰۱۲ء؁ میں بحیثیت امام وخطیب تقرر ہوا، ’’الحمد للّٰہ علی ذلک‘‘ اس مسجد میں پنج وقتہ اور عیدین کی نمازیں ادا ہوتی ہیں، عیدین اور جمعہ میں شہر کے کافی لوگ جمع ہوتے ہیں۔ ہمارے شہر میں آج سے تقریباً چالیس پچاس سال پہلے کوئی عالم نہیں تھا۔تو اس قبرستان کی مسجد میں شہر کی بزرگ شخصیت حضرت حافظ عبدالقیوم صاحبؒ صرف عیدین کی امامت کرتے تھے اور مسجد میں ایک امام الگ تھا، پھر حافظ صاحب کے فرزند دارالعلوم دیوبند سے فراغت حاصل کرکے آئے مولانا کا ایک مقام تھا اور عزت تھی؛ اس لیے مولانا اپنے والد کی حیات میں ہی اس مسجد میں عیدین کی امامت کرنے لگے تھے، مولانا بڑے عالم تھے اس لیے عیدین کے اجتماع سے خطاب اور امامت کے لیے موزوں تھے (لہٰذا مقررہ امام سے نماز عیدین نہ پڑھوا کر حضرت مولانا سے پڑھوائی جاتی تھی)۔
۱۷؍ اگست ۲۰۱۴ء میں مولانا داعی اجل کو لبیک کہہ گئے (إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون) تو مولانا کے لڑکے جو صرف حافظ ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ ہمارے گھر کے لوگ عیدین کی نماز پڑھاتے آئے ہیں؛ اس لیے اب ہم ہی پڑھائیں گے۔ مولانا کی وفات کے بعد ذمہ داروں اور شہر کے ایک بڑے عالم کی رائے کے مطابق بندہ (یعنی موجودہ امام) نے سالِ گذشتہ بقر عید کے موقعہ پر خطاب کیا  اور امامت کے فرائض انجام دئیے؛ لیکن مولانا مرحوم کے لڑکوں کی ضد میں آکر ذمہ داران اپنا فیصلہ اس اعتبار سے بدل رہے ہیں کہ مولانا مرحوم کے اکرام اور ان کو خراج عقیدت کے طور پر ان کے لڑکے کو جو صرف حافظ ہیں امامت کی ذمہ داری دے رہے ہیں۔ بندہ نے کہا بھی کہ میں امام ہوں اور امام ہونے کی حیثیت سے امامت کا میں حقدار ہوں۔ دوسرے اور جو شہر کے بڑے عالم ہیں وہ اپنے اپنے مقام میں اپنی مسجدوں میں امامت کرتے ہیں۔ اس تفصیل کے بعد مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات قرآن وحدیث کی روشنی میں مرحمت فرمائیے؟ ’’بینوا توجروا‘‘
(۱) اس مسجد میں عیدین کی امامت کا حق دار کون ہے؟
(۲) کیا امام کو عیدین کی نماز سے روکنا جائز ہے؟
(۳) کیا شریعت میں اس طرح اکرام اور خراج عقیدت کا طریقہ ہے؟
(۴) کیا مولانا مرحوم کی اولاد یہاں عیدین کی امامت کے حقدار ہیں؟
شہر کی اکثر عوام کا بھی یہی کہنا ہے کہ مولانا مرحوم کے بعد اب امام ہی عیدین کی نماز کا حقدار ہے تو ذمہ داروں کا یہ فیصلہ کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: ہلال احمد، بینی گنج
asked Dec 14, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: بشرطِ صحت سوال صورت مسئولہ میںامامت کے زیادہ حقدار وہ امام صاحب ہیں جو مسجد کے مستقل امام ہیں اور پنج وقتہ نمازیں پڑ ھاتے ہیں عیدین کی نماز میں وارث بن کر امامت کرنے کے لیے زور دینا درست نہیں ہے۔ امام صاحب اگر اپنی مرضی سے کسی کو دیدیں تو اس کی گنجائش ہے؛ لیکن اس کے لیے ان کو مجبور نہیں کیا جاسکتا ہے۔(۱)

(۱) (والأحق بالإمامۃ) تقدیماً بل نصبا مجمع الأنہر، (الأعلم بأحکام الصلاۃ) فقط صحۃ وفسادًا بشرط اجتنابہ للفواحش الظاہرۃ، (حسن تلاوۃ) وتجویداً (للقراء ۃ ثم الأورع)    …أی الأکثر اتقاء للشبہات والتقوی: اتقاء المحرمات۔ الأولی بالإمامۃ أعلمہم بأحکام الصلوۃ ہکذا في المضمرات، ہذا إذا علم من القراء ۃ قدر ما تقوم بہ سنۃ القراء ۃ ہکذا في التبیین۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۴)
ویجتنب الفواحش الظاہرۃ وإن کان غیرہ أورع منہ کذا في المحیط وإن کان متبحرا في علم الصلوۃ لکن لم یکن لہ حظ في غیرہ من العلوم فہو أولی۔  (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص:۱۴۱)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص110

 

answered Dec 14, 2023 by Darul Ifta
...