الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو عالم ماہر ہو، مگربلا عذر تارک جماعت ہو، تو وہ فاسق ہے، اس کی امامت مکروہ ہے، ناظرہ خواں امامت کے لیے بہتر ہے، کیوں کہ فاسق اگرچہ کتنا ہی بڑا عالم ہو امامت اس کی مکروہ ہے ، تاہم بلا تحقیق کسی عالم پر الزام نہ لگایا جائے۔(۲)
(۲) قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إن سرکم أن تقبل صلاتکم فلیؤمکم علماء کم فإنہم وفدکم فیما بینکم وبین ربکم في روایۃ فلیؤمکم خیارکم۔۔۔۔۔۔ ولذا کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعا فلا یعظم یتفرعہ للإمامۃ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۱، ۳۰۲، شیخ الہند دیوبند)
وأما الفاسق وقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعًا، ولا یخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لاتزول العلۃ۔ (الحصکفي، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۹، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبندج5 ص117