20 views
یا رسول اللہ  یا غوث الاعظم، یا حسین کا نعرہ لگانے والے کی امامت:
(۹۱)سوال: ہمارے گاؤں کی مسجد کے امام کے عقائد اس طرح ہیں کہ بعد نماز یا رسول اللہ B یا غوث الاعظم یا حسین وغیرہ کے نعرے لگاتے ہیں کہ یہ ہماری ندا کو سن رہے ہیں۔
اور ایک مزار ہے امام صاحب اس کا طواف کرتے ہیں اور ہندؤوں سے بھی طواف کراتے ہیں، تو ہماری نماز ان کے پیچھے ہو جاتی ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: سید ظہیر الدین، اڑیشہ
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال امام اگر واقعی طور پر ایسا ہی ہے جیسا کہ تحریر سوال میں لکھا گیا ہے، تو وہ شخص بد عقیدہ اور بدعتی ہے اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے پس ایسے شخص کو امام نہ بنایا جائے، بلکہ کسی متقی دیندار اور پرہیز گار متبع سنت کو امام بنایا جائے، کیوں کہ مذکورہ شخص اپنی بد اعتقادی اور بدعت کی وجہ سے فاسق وفاجر ہے اور فاسق کو امام بنانا جائز نہیں ہے اور جو نماز یں اس کی امامت میں ادا ہوئی ہیں ان کا اعادہ ضروری نہیں ہے وہ نمازیں کراہت کے ساتھ ادا ہوگئی ہیں۔(۱)

(۱) وذکر الشارح وغیرہ أن الفاسق إذا تعذر منعہ یصلي الجمعۃ خلفہ وفي غیرہا ینتقل إلی مسجد آخر وعلل لہ في المعراج بأن في غیر الجمعۃ یجد إماما غیرہ۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۶۱۱)
(وکرہ إمامۃ العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع) فالحاصل أنہ یکرہ إلخ قال الرملي: ذکر الحلبي في شرح منیۃ المصلي أن کراہۃ تقدیم الفاسق والمبتدع کراہۃ التحریم۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب إمامۃ العبد والأعرابي والفاسق‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۱، ۶۱۰)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص118

answered Dec 16, 2023 by Darul Ifta
...