20 views
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کے قائل کی امامت:
(۹۲)سوال: ایک امام آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کا قائل ہے۔ ’’أعطیت علم الأولین والآخرین‘‘ سے استدلال کرتا ہے، تو اس کی امامت کیسی ہے۔
فقط: والسلام
المستفتی: وزیر الدین، مظفر نگر
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس کا یہ عقیدہ قطعی طور پر باطل ہے اور اس پر اصلاح لازم ہے اگر وہ اصلاح نہ کرے، تو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ عقائد صحیحہ کا حامل یا پابند احکام امام مقرر کرنا چاہئے۔(۱)

(۱) (ومبتدع) أي صاحب بدعۃ وہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندۃ بل بنوع شبہۃ وکل من کان من قبلتنا (لا یکفر بہا) حتی الخوارج الذین یستحلون دمائنا وأموالنا وسب الرسول، وینکرون صفاتہ تعالٰی وجواز رؤیتہ لکونہ عن تأویل وشبہۃ بدلیل قبول شہادتہم، إلا الخطابیۃ ومنا من کفرہم (وإن) أنکر بعض ما علم من الدین ضرورۃ (کفر بہا) کقولہ إن اللّٰہ تعالیٰ جسم کالأجسام وإنکارہ صحبۃ الصدیق (فلا یصح الاقتداء بہ أصلا) فلیحفظ۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۹-۳۰۱)

(قولہ وکرہ إمامۃ العبد والأعرابي والفاسق والمبتدع والأعمی وولد الزنا) بیان للشیئین الصحۃ والکراہۃ أما الصحۃ فمبنیۃ علی وجود الأہلیۃ للصلاۃ مع أداء الأرکان وہما موجودان من غیر نقص في الشرائط والأرکان، وأطلق المصنف في المبتدع فشمل کل مبتدع ہو من أہل قبلتنا، وقیدہ في المحیط والخلاصۃ والمجتبی وغیرہا بأن لا تکون بدعتہ تکفرہ، فإن کانت تکفرہ فالصلاۃ خلفہ لا تجوز، وعبارۃ الخلاصۃ ہکذا۔ وفي الأصل الاقتداء بأہل الأہواء جائز    إلا الجہمیۃ والقدریۃ والروافض الغالي ومن یقول بخلق القرآن والخطابیۃ والمشبہۃ وجملتہ أن من کان من أہل قبلتنا ولم یغل في ہواہ حتی یحکم بکفرہ تجوز الصلاۃ خلفہ وتکرہ، ولا تجوز الصلاۃ خلف من ینکر شفاعۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أو ینکر الکرام الکاتبین أو ینکر الرؤیۃ؛ لأنہ کافر۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، الأحق بالإمامۃ في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۰، ۶۱۱)
قال المرغیناني: تجوز الصلاۃ خلف صاحب ہوی وبدعۃ ولا تجوز خلف الرافضي والجہمي والقدري والمشبہۃ ومن یقول بخلق القرآن، وحاصلہ إن کان ہوی لا یکفر بہ صاحبہ تجوز الصلاۃ خلفہ مع الکراہۃ وإلا فلا، ہکذا في التبیین والخلاصۃ وہو الصحیح۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماما لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص119

 

answered Dec 16, 2023 by Darul Ifta
...