الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسا شخص رافضی کہلاتا ہے اس کی امامت میں نماز نہ پڑھی جائے، اگر پڑھ لی ہے تو اعادہ کرلیں۔(۱)
(۱) قال المرغیناني: تجوز الصلاۃ خلف صاحب ہوی وبدعۃ ولا تجوز خلف الرافضي والجہمي والقدري والمشبہۃ ومن یقول بخلق القرآن۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماما لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱)
وفي الأصل الاقتداء بأہل الأہواء جائز إلا الجہمیۃ والقدریۃ والروافض الغالي، ومن یقول بخلق القرآن والخطابیۃ والمشبہۃ وجملتہ أن من کان من أہل قبلتنا ولم یغل في ہواہ حتی لم یحکم بکفرہ تجوز الصلاۃ خلفہ وتکرہ، ولا تجوز الصلاۃ خلف من ینکر شفاعۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أو ینکر الکرام الکاتبین أو ینکر الرؤیۃ لأنہ کافر۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، الأحق بالإمامۃ في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۶۱۱، ۶۱۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص120