21 views
اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کرنے والے کی امامت:
(۹۴)سوال: زید ایک مسجد میں امام ہے؛ مگر بد مزاج ہے اور بات بات میں زبان سے گالی نکالتا ہے، کسی بھی مسئلہ پر آپے سے باہر ہو جاتا ہے، خدائے واحد کو بھی برا بھلا کہتا رہتا ہے ’’نعوذ باللّٰہ من ذلک‘‘ ایک دفعہ کہا کہ اگر اس نے یعنی اللہ تعالیٰ نے میرا کام نہیں کیا تو یہیں پر یعنی مسجد میں اس کی قبر بناؤں گا۔ ایک مرتبہ کہا کہ اگر میں مکہ مکرمہ سے واپس آجاؤں، تو اپنی ماں سے زنا کروں ایسے امام کے لیے کیا حکم ہے اور جو متولی ایسے بد کلام کو امام رکھے اس کا کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عابد مرزا، دہلی
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: سوال میں جو جملہ اللہ تعالیٰ کی شان میں گستاخی کا مذکور ہے اگر وہ صحیح ہے، تو مذکورہ شخص بلا شبہ مرتد اور اسلام سے خارج ہو گیا، نیز دیگر مذکورہ امور بھی مشتبہ ہیں؛ اس لیے متولی، نمازی ومقتدی حضرات اور اہل محلہ پر اس کو فوراً امامت سے علاحدہ کر دینا واجب ہے۔(۱)

(۱) (قولہ: خلف من لا تکفرہ بدعتہ) فلا تجوز الصلاۃ خلف من ینکر شفاعۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أو  الکرام الکاتبین أو  الرؤیۃ لأنہ کافر، وإن قال لا یری لجلالہ وعظمتہ فہو مبتدع۔ (أحمد بن محمد،  حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، مکتبہ شیخ الہند دیوبند)

(ویکرہ إمامۃ عبد … ومبتدع لا یکفر بہا … وإن) أنکر بعض ما علم من الدین ضرورۃ (کفر بہا) کقولہ إن اللّٰہ تعالیٰ جسم کالأجسام وإنکارہ صحبۃ الصدیق۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۱-۲۹۸)
وحاصلہ: إن کان ہویٰ لا یکفر بہ صاحبہ تجوز الصلاۃ خلفہ مع الکراہۃ وإلا فلا۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱، زکریا دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص121

answered Dec 16, 2023 by Darul Ifta
...