43 views
برسی وچہلم میں شرکت کرنے والے کی امامت:
(۹۵)سوال: ایسے آدمی کے متعلق کیا خیال ہے جس کو علاقہ کے آدمی اپنا پیشوا مانتے ہوں اور وہ جمعہ وعیدین کی نماز بھی پڑھاتا ہو، امام صاحب کے خاندان اور راجہ صاحب یعنی سابقہ والی ریاست کے گہرے تعلقات ہیں ایسے امام صاحب ۱۹۴۷ ؁ء کے دور میں راجہ کے فوت ہو جانے کے بعد راجہ صاحب کے وارثین کی بھی خدمت کر رہے ہیں ان کے وصال کے بعد راجہ صاحب کے وارثین ان کی ہر سال برسی مناتے ہیں یہ برسی ایک سکھ راجہ کی منائی جاتی ہے موصوف مذکور ایک دینی مدرسہ کے مہتمم اور منتظم بھی ہیں، مدرسہ کے اساتذہ اور طلبہ کو بھی اس دن کی چھٹی کر کے برسی میں شامل کرتے ہیں اس میں گرنتھ کا پاٹھ بھی ہوتا ہے اور قیام بھی کرتے ہیں جیسے کہ بریلوی حضرات کھڑے ہوکر سلام پڑھتے ہیں۔ یہ حضرات تمام کاموں میں شامل ہوتے ہیں اور اس میں مذکور موصوف خود بھی بڑے اہتمام کے ساتھ حصہ لیتے ہیں اور پورے علاقہ کے مسلمانوں کو بھی دعوت نامہ ارسال کر کے برسی میں مدعو کرتے ہیں اور آنے والے حضرات کا انتظام موصوف مذکور کے گھر پر بھی ہوتا ہے موصوف مذکور کے کئی پشتوں سے پیری مریدی کا سلسلہ جاری ہے،لیکن اس امام صاحب کے آباؤ اجداد اپنے وقت کے ولی کامل گزرے ہیں جب کہ علاقہ کے تمام مسلمان باشندے اہل سنت والجماعت اور دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ یہ حضرات برسی چہلم کی دعوتوں میں شامل ہوتے ہیں کیا ان کی پیشوائی درست ہے؟ اور ان کے عقائد از روئے شریعت درست ہے یا نہیں؟ اس کو امام بنایا جا سکتا ہے یا نہیں؟’’بینوا وتوجروا‘‘۔
فقط: والسلام
المستفتی: عبد الخالق، سہارنپور
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسا کرنا بدعت وگمراہی ہے اور کافرانہ رسم ورواج ہے پس مذکورہ شخص بھی (تاوقتیکہ توبہ نہ کرلے) امام بنانے کہ قابل نہیں ہے اس کی نماز مکروہ تحریمی ہے۔(۱)

(۱) قولہ: (یکون محرزاً ثواب الجماعۃ) أي مع الکراہۃ إن وجد غیر ہم   وإلا فلا کراہۃ، کما في البحر بحثاً وفي السراج ہل الأفضل أن یصلي خلف ہٰؤلاء أم الإنفراد؟ قیل أما في الفاسق فالصلاۃ خلفہ أولیٰ، وہذا إنما یظہر علی أن إمامتہ مکروہۃ تنزیہا أما علی القول بکراہۃ التحریم فلا وأما الآخرون فیمکن أن یقال الإنفراد أولیٰ لجہلہم بشروط الصلاۃ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان الأحق الإمامۃ، ص:۳۰۳)
ویکرہ إمامتہ عبد … ومبتدع أي صاحب بدعۃ وہي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۹)
وحاصلہ إن کان ہوی لا یکفر بہ صاحبہ تجوز الصلاۃ خلفہ مع الکراہۃ وإلا فلا۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس، في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱، زکریا دیوبند)
لا یجوز ما یفعلہ الجہال بقبور الأولیاء والشہداء من السجود والطواف حولہا واتخاذ السرج والمساجد علیہا ومن الاجتماع بعد الحول کالأعیاد ویسمونہ عرسا۔ (محمد ثناء اللّٰہ پاني پتي، التفسیر المظہري، ’’سورۃ آل عمران: ۶۴‘‘: ج ۲، ص: ۶۸، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص122

answered Dec 16, 2023 by Darul Ifta
...