الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو شخص امامت کا اہل نہ ہو، بدعات کا مرتکب ہو مسلمانوں میں گروہ بندی اور اختلاف کا مرتکب ہو۔ ایسے شخص کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے(۱)، اگر کوئی امامت کا اہل نماز پڑھانے والا نہ ہو تو فاجر کے پیچھے نماز ادا ہوجائے گی؛ لیکن کراہت تحریمی کے ساتھ کہ فرض کی ادائیگی ہوگی ثواب کا حصول نہیں ہوگا۔(۱)
(۱) بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ (رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ، فتاویٰ رشیدیہ، بدعتی کی امامت کا حکم: ص: ۳۵۲، جسیم بکڈپو، دہلی)
(۱) ولو صلی خلف مبتدع أو فاسق فہو محرز ثواب الجماعۃ لکن لاینال مثل ما ینال خلف تقي کذا في الخلاصۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص123