الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر بریلوی مسلک کا امام شرکیہ عقائد نہیں رکھتا، صرف بدعات میں مبتلا ہے اور دیوبندیوں کو کا فر کہتا ہے، تو اس کے پیچھے نماز بکراہت تحریمی ادا ہوگی اگر صحیح العقیدہ امام مل جائے، تو ایسے بدعتی امام کی اقتداء میںنماز نہیں پڑھنی چاہئے اور اگر صحیح العقیدہ امام نہ ملے، تو اس کے پیچھے ہی نماز پڑھ لی جائے، جماعت نہیں چھوڑنی چاہئے، نیز کسی بھی مسلمان پر کسی شرعی دلیل کے بغیر کافر ہونے کا حکم لگانا سخت گناہ اور حرام ہے، اس سے آدمی کا اپنا دین بھی سلامت نہیں رہتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی کو کافر کہا یا اللہ کا دشمن کہہ کر پکارا حالاں کہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ کلمہ اس پر لوٹ آئے گا۔
’’إذا قال الرجل لأخیہ یا کافر فقد باء بہ أحدہما‘‘(۱)
(۱) أخرجہ البخاري في صحیحہ، ’’کتاب الأدب: باب: من أکفر أخاہ بغیر تأویل فہو کما قال‘‘: ج ۲، ص:۹۰۱، رقم: ۶۱۰۳۔ وفي المحیط لو صلی خلف فاسق أو مبتدع أحرز ثواب الجماعۃ لکن لایجوز ثواب المصلي خلف تقي اھـ، یرید بالمبتدع من لم یکفر ولا بأس بتفضیلہ۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۶۰-۳۵۹، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص126