الجواب وباللّٰہ التوفیق: بشرط صحت سوال اگر امام صاحب کے عقائد شرکیہ اور کفریہ نہ ہوں تو تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے کہ آپ اسی امام صاحب کے پیچھے نماز ادا کریں ؛البتہ فقہاء نے بدعتی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو مکروہ لکھا ہے؛ لیکن بدعتی کے پیچھے پڑھی گئی نماز ہو جائے گی آپ کو جماعت کا ثواب بھی ملے گا۔
’’قال الحصکفي: ویکرہ تنزیہاً إمامۃ مبتدع لا یکفر بہا، وإن کفر بہا فلا یصح الاقتداء بہ أصلا … وقال: صلی خلف فاسق أو مبتدع، نال فضل الجماعۃ، قال ابن عابدین: قولہ: ’’نال فضل الجماعۃ‘‘ أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولٰی من الإنفراد‘‘(۱)
’’(قولہ: وہي اعتقادالخ) عزا ہذا التعریف في ہامش الخزائن إلی الحافظ ابن حجر في شرح النخبۃ، ولایخفی أن الاعتقاد یشمل ما کان معہ عمل أو لا؛ فإن من تدین بعمل لا بد أن یعتقدہ … الخ‘‘(۲)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۶، ۲۹۸۔
(۲) أیضًا: ص: ۲۹۴۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص133