22 views
بد فعلی کرانے والے کی امامت
(۱۱۱)سوال: ایک صاحب ہیں جو نماز پڑھاتے ہیں، اور لڑکوں سے غلط کام کراتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد طیب عالم، بہار
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بلا شرعی ثبوت کے کسی شخص کے متعلق بدگمانی کرنا گناہ کبیرہ ہے، قرآن حکیم میں ارشاد خداوندی ہے {اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّلَا تَجَسَّسُوْا}(۲) کہ کسی کے عیوب کو تلاش مت کرو اور خوامخواہ بد گمانی مت کرو، تاہم اگر شرعی ثبوت کے ساتھ اس کی بد فعلی ثابت ہو جائے، تو وہ شخص گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے۔ اس کی امامت مکروہ تحریمی ہوگی، تا وقتیکہ وہ شخص اللہ تعالیٰ کے دربار میں اپنے اس جرم عظیم کی سچی پکی توبہ کرے اور آئندہ گناہ عظیم سے پر ہیز کرے  اس کے بعد اس کی امامت بلا کراہت درست ہو سکتی ہے۔

(۲) {ٰٓیاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّز اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّلَا تَجَسَّسُوْا وَلَا یَغْتَبْ بَّعْضُکُمْ بَعْضًاط اَیُحِبُّ اَحَدُکُمْ اَنْ یَّاْکُلَ لَحْمَ اَخِیْہِ مَیْتًا فَکَرِھْتُمُوْہُط وَاتَّقُوا اللّٰہَط اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیْمٌہ۱۲} (سورۃ الحجرات: ۱۲)
 یقول تعالیٰ ناہیا عبادہ المؤمنین عن کثیر من الظن، وہو التہمۃ والتخون …للأہل والأقارب والناس في غیر محلہ لأن بعض ذلک یکون إثما محضا، فلیجتنب کثیر منہ احتیاطاً وروینا عن أمیر المؤمنین عمر بن الخطاب رضي اللّٰہ عنہ أنہ قال: ولا تظنن بکلمۃ خرجت من أخیک المسلم إلا خیراً، وأنت تجد لہا في الخیر محملا، وقال أبو عبداللّٰہ بن ماجہ، حدثنا أبوالقاسم بن أبي ضمرۃ نصر بن محمد بن سلیمان الحمصي، حدثنا أبي، حدثنا عبداللّٰہ بن أبي، حدثنا عبداللّٰہ بن أبي قیس النضري، حدثنا عبداللّٰہ بن عمر رضي اللہ عنہما قال: رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یطوف بالکعبۃ ویقول: ما أطیبک وأطیب ریحک ما أعظمک وأعظم حرمتک، والذي نفس محمد بیدہ لحرمۃ المؤمن أعظم عند اللّٰہ تعالیٰ حرمۃ منک، مالہ ودمہ وأن یظن بہ إلا خیراً۔ (ابن کثیر، تفسیر ابن کثیر، ’’سورۃ الحجرات: ۱۲‘‘ ج۷، ص: ۳۵۲)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص138

 

answered Dec 16, 2023 by Darul Ifta
...