22 views
اسقاط حمل کرانے والے کی امامت:
(۱۱۴)سوال: زید نے ایک کنواری لڑکی سے شادی کی مگر گھر آنے کے بعد لڑکی کو تکلیف دینے لگا اس نے پڑوس میں کسی عورت سے کہا تو دائی کو دکھایا، تو معلوم ہوا کہ اس عورت کے پانچ ماہ کا حمل ہے زید کی شادی کو دو ماہ ہوئے زید نے حمل گروا دیا تو اس صورت میں زید کی امامت درست ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد مختار: مظفر نگر
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں اگر واقعی طور پر ایسا کیا ہے تو زید گناہگار ہے؛ کیوں کہ اس کے لیے پانچ ماہ کے حمل کو ضائع کرا دینا جائز نہیں تھا پس زید پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنے اس گناہ سے توبہ کرے اور اگر زید نے لا علمی میں ایسا کیا ہے تب بھی زید پر ضروری تھا کہ کسی معتمد عالم یا مفتی سے معلوم کر لیتا پھر اس کے مطابق عمل کرتا بہر حال اگر زید نے اللہ تعالیٰ سے سچی پکی توبہ کرلی تو اس کا گناہ ختم ہونے کی بناء پر اس کی امامت درست اور جائز ہے اور اگر وہ اپنے اس عمل کو صحیح کہتا ہے اور اس پر اصرار کرتا ہے اور توبہ بھی نہیں کرتا تو پھر چوں کہ وہ گناہگار ہے

(۱) رجل أم قوماً وہم لہ کارہون إن کانت الکراہۃ لفساد فیہ أو لأنہم أحق بالإمامۃ یکرہ لہ ذلک، وإن کان ہو أحق بالإمامۃ لایکرہ، ہکذا في المحیط۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۴)
ومن یعمل سوء اً أو یظلم نفسہ ثمَّ یستغفر اللّٰہ یجد اللّٰہ غفوراً رحیماً (سورۃ النساء: ۱۱۰)، ففي ہذہ الآیۃ دلیل علی حکمین: أحدہما أن التوبۃ مقبولۃ عن جمیع الذنوب الکبائر والصغائر لأن قولہ: ومن یعمل سوء اً أو یظلم نفسہ عم الکل، والحکم الثاني أن ظاہر الآیۃ یقتضي أن مجرد الاستغفار کاف، وقال بعضہم: إنہ مقید بالتوبۃ لأنہ لا ینفع الاستغفار مع الإصرار علی الذنوب۔ (ابن کثیر، تفسیر الخازن، ’’سورۃ النساء: ۱۱۰‘‘ ج۱، ص: ۴۲۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص141

 

answered Dec 16, 2023 by Darul Ifta
...