46 views
مسلم فنڈ میں ملازمت کرنے والے کی امامت:
(۱۱۵)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
یہاں ایک فارغ التحصیل عالم دین ہیں جو بحمد للہ عالم ہونے کے ساتھ ساتھ حافظ قرآن اور مستند قاری بھی ہیں، مذکورہ عالم ایک مسجد میں امامت کرتے ہیں، قاسمیہ اسکول میں تدریسی فرائض انجام دیتے ہیں اور مسلم فنڈ میں بھی سروس کرتے ہیں دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ بالا عالم کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ چوں کہ مسلم فنڈ کا تعلق سرکاری بینکوں سے رہتا ہے جس میں سودی لین دین ہوتا ہے اس لیے نماز جائز نہیں ہے، مولانا سے کہا گیا تو مولانا صاحب نے کہا کہ جائز ہے اور مزید مولانا صاحب نے یہ فرمایا کہ آپ لوگ اپنی تسلی وتشفی کے لیے   مفتیان کرام سے مراجعت کر لیں۔ تفصیل سے مع حوالہ جواب ارشاد فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: علی احمد، حیدر آباد
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگرچہ مسلم فنڈ کا تعلق اور واسطہ سرکاری بینکوں سے پڑتا ہے؛ لیکن اس کی وجہ سے مسلم فنڈ کی ملازمت کو مطلقاً ناجائز کہنا غلط ہے، بلکہ پہلے مسلم فنڈ کے نظام کے بارے میں تحقیق کریں، اس لیے مذکورہ امام کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے۔(۱)

(۱) {ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌم بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْٓا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًامبِجَھَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَہ۶} إن جاء کم فاسق بنبإ، أي بخبر فتبینوا، وقرئ: فتثبتوا، أي: فتوقفوا واطلبوا بیان الأمر وانکشاف الحقیقۃ ولاتعتمدوا علی قول الفاسق أن تصیبوا أي کیلا تصیبوا بالقتل والسبي قوماً بجہالۃ أي جاہلین حالہ وحقیقۃ أمرہم فتصبحوا علی مافعلتم أي من إصابتکم بالخطإ نادمین۔ (علي بن محمد بن إبراہیم، تفسیر الخازن، ’’سورۃ الحجرات: ۶‘‘: ج۴، ص: ۱۷۸)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص143

answered Dec 16, 2023 by Darul Ifta
...