الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگرچہ مسلم فنڈ کا تعلق اور واسطہ سرکاری بینکوں سے پڑتا ہے؛ لیکن اس کی وجہ سے مسلم فنڈ کی ملازمت کو مطلقاً ناجائز کہنا غلط ہے، بلکہ پہلے مسلم فنڈ کے نظام کے بارے میں تحقیق کریں، اس لیے مذکورہ امام کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہے۔(۱)
(۱) {ٰٓیاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَآئَکُمْ فَاسِقٌم بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْٓا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًامبِجَھَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَہ۶} إن جاء کم فاسق بنبإ، أي بخبر فتبینوا، وقرئ: فتثبتوا، أي: فتوقفوا واطلبوا بیان الأمر وانکشاف الحقیقۃ ولاتعتمدوا علی قول الفاسق أن تصیبوا أي کیلا تصیبوا بالقتل والسبي قوماً بجہالۃ أي جاہلین حالہ وحقیقۃ أمرہم فتصبحوا علی مافعلتم أي من إصابتکم بالخطإ نادمین۔ (علي بن محمد بن إبراہیم، تفسیر الخازن، ’’سورۃ الحجرات: ۶‘‘: ج۴، ص: ۱۷۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص143