الجواب وباللّٰہ التوفیق: وہ فاسق ہی نہیں؛ بلکہ اس کے بارے میں اندیشہ کفر ہے اس کو فوراً ہی امامت سے الگ کر دیا جائے، اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔(۲)
(۲) وفاسق، من الفسق وہوالخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر والزاني وآکل الرباء ونحو ذلک۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۸، زکریا دیوبند)
وفي شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم۔ (أیضًا: ص: ۲۹۹)
وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لا یہتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً۔ (أیضًا: ص: ۲۹۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص148