20 views
شرعی عذر کی بنا پر بیوی کی نس بندی کرانے والے کی امامت:
(۱۲۶)سوال: میری زوجہ کے تھوڑے وقت میں پے در پے آٹھ بچے پیدا ہوئے ایک مسلم ڈاکٹر نے جو دیندار ہیں انھوں کہا کہ نویں حمل کے وقت ان کی جان کو شدید خطرہ ہے؛ اس لیے میں نے عذر شرعی کے تحت اپنی زوجہ کی نسبندی کرالی ہے، میں امامت کرنا چاہتا ہوں؛ لیکن جاہل لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ ان کے پیچھے نماز نہیں ہوتی، برائے کرم رہنمائی فرمائیں کہ میری امامت درست یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: سید غلام، مہاراشٹر
asked Dec 16, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نسبندی ضابطہ شرعی اور اصول شرعی مذہبی کے خلاف ہے جو بغیر کسی شدید مجبوری اور معذوری کے کرائے وہ سخت گنہگار ہوتا ہے اس کو امام بنانا بھی مکروہ ہے  لیکن زید نے جو فعل کیا وہ زوجہ کی زندگی بچانے اور شدید خطرہ سے بچنے کے لیے مسلم ڈاکٹر کے کہنے پر کیا؛ اس لیے اس کا حکم معذور کا ہے ایسی مجبوری کی صورت میں اس کو مجرم کہنا صحیح نہیں اور اس کی امامت بلا کراہت صحیح ودرست ہے،(۱) لہٰذا بلاوجہ شر اور فتنہ پھیلانے والے غلطی پر ہیں، ان پر ضروری ہے کہ اس حرکت سے باز آئیں ورنہ گنہگار ہوں گے۔

(۱) {فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّلَاعَادٍ فَلََآ إِثْمَ عَلَیْہِ ط إِنَّ  اللّٰہَ  غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ہ۱۷۳} (سورۃ البقرۃ: ۱۷۳)
الضرورات تبیح المحظورات، ’’باب ما بیح للضرورۃ یتقدر بقدر الضرورۃ‘‘۔ (محمد عمیم الإحسان، قواعد الفقہ: ج ۱، ص: ۷۳)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص153

 

answered Dec 17, 2023 by Darul Ifta
...