25 views
فاسق اور بدعتی کی امامت میں پڑھی گئی نماز کا اعادہ ضروی ہے یا نہیں؟
(۱۳۰)سوال: ہمارے پاس ایک فقہ کی کتاب ہے اس میں لکھا ہے کہ فاسق اور بدعتی کے پیچھے پڑھی ہوئی نماز کا دہرانا ضروری ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد فخر الدین، نجیب آباد
asked Dec 17, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: راجح اور مفتی بہ قول یہ ہے کہ فاسق اور بدعتی کے پیچھے جس کی بد اعتقادی حد کفر تک پہونچی ہوئی نہ ہو پڑھی ہوئی نماز دہرانا ضروری نہیں ہے اور اگر مجبوراً پڑھنا پڑھے، تو مکروہ بھی نہیں ہے۔ ’’ہذا إن وجد غیرہم وإلا فلا کراہۃ‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۸۲۔
وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمردینہ وبأن في تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعا، ولایخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لاتزول العلۃ، فإنہ لایؤمن أن یصلي بہم بغیر طہارۃ فہو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال، بل مشی في شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم لما ذکرنا (أیضًا: ج۲، ص: ۲۹۹)
کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للإمامۃ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳)
قولہ فتجب إہانتہ شرعاً فلایعظم بتقدیمہ للإمامۃ تبع فیہ الزیلعي، ومفادہ کون الکراہۃ في الفاسق تحریمیۃ، کرہ إمامۃ الفسق لغۃ خروج عن الاستقامۃ وہو معنی قولہم، خروج الشيء عن الشيء علی وجہ الفساد وشرعاً خروج عن طاعۃ اللّٰہ تعالیٰ بارتکاب کبیرۃ قال القہستاني أي أو إصرار علی صغیرۃ (فتجب إہانتہ شرعاً فلایعظم بتقدیمہ الامامۃ) تبع فیہ الزیلعی ومفادہ کون الکراہۃ في الفاسق تحریمیۃ۔ (أیضًا:)
وفي صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ، وفي الشامیۃ قولہ: نال فضل الجماعۃ أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولیٰ من الإنفراد لکن لاینال کما ینال خلف تقي ورع۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب إمامۃ الأمرد‘‘: ج۲، ص: ۳۰۱، ۳۰۲)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص156

 

answered Dec 17, 2023 by Darul Ifta
...