20 views
روزہ نہ رکھنے والے کی امامت:
(۱۳۲)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: امام صاحب پورے رمضان صرف چار چھ روزہ رکھتے ہیں، عشاء کی نماز پڑھ کر چلے جاتے ہیں، فرض نماز جماعت سے پڑھتے ہیں اور وتر نماز الگ پڑھ کر چلے جاتے ہیں اور اکثر فجر کی نماز میں غیر حاضر رہتے ہیں از روئے شرع اس کی امامت کیسی ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ابراہیم، تلنگانہ
asked Dec 17, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر واقعی طور پر امام صاحب ایسا عمل کرتے ہیں تو وہ شخص گناہ گار ہے قابل امامت نہیں ہے۔(۲)

(۲) (قولہ وفاسق) من الفسق: وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر، والزاني وآکل الربا ونحو ذلک۔۔۔۔، وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لا یہتم لأمر دینہ، وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم إہانتہ شرعا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوٰۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۹)
وفي النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ، وکذا تکرہ خلف أمرد وسفیہ ومفلوج، وأبرص شاع برصہ، وشارب الخمر وآکل الربا ونمام، ومراء ومتصنع قولہ نال فضل الجماعۃ) أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولی من الإنفراد، لکن لا ینال کما ینال خلف تقي ورع لحدیث من صلی خلف عالم تقي فکأنما صلی خلف نبي قال في الحلیۃ: ولم یجدہ المخرجون نعم أخرج الحاکم في مستدرکہ مرفوعا إن سرکم أن یقبل اللّٰہ صلاتکم فلیؤمکم خیارکم، فإنہم وفدکم فیما بینکم وبین ربکم۔ (أیضًا: مطلب في إمامۃ الأمرد،: ج ۲، ص: ۳۰۱، ۳۰۲)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص158

 

answered Dec 17, 2023 by Darul Ifta
...