49 views
گھوڑے پر بیٹھ کر باجے کے ساتھ
عیدگاہ جانے والے کی امامت کا حکم:
(۱۴۳)سوال: مالیگاؤں میں یہ دستور ہے کہ قدیم عیدگاہ کا خطیب گھوڑے پر بیٹھ کر باجے کے ساتھ، نہایت شان وشوکت سے نمازِ عید پڑھانے جاتا ہے؛ لیکن نمازِ عید درست پڑھاتا ہے، ہم دیوبندی اگر اس کے پیچھے نماز عید ادا کرلیں تو ہماری نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ جب کہ دیوبندیوں کی عیدگاہ بہت دوری پر واقع ہے۔
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی انیس، مالیگاؤں
asked Dec 17, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: راگ باجے کے ساتھ جانے والا امام و خطیب گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے، امامت اس کی مکروہ تحریمی ہے حتی الامکان اس کی امامت سے پرہیز کرنا چاہئے کسی دیندار پرہیز گار کے پیچھے نماز ادا کرنے کی سعی کریں۔ لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے اس کی امامت میں نماز عید یا کوئی اور نماز ادا کرلی تو وہ ادا ہوگئی اعادہ ضروری نہیں ہوگی۔(۲)

(۲) قولہ: وفاسق من الفسق: وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر، والزاني وآکل الربا ونحو ذلک، وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ …بأنہ لایہتم لأمر دینہ، وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۷)
وفي النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ، وکذا تکرہ خلف أمرد وسفیہ ومفلوج، وأبرص شاع برصہ، وشارب الخمر وآکل الربا وتمام، ومراء ومتصنع) قولہ: نال فضل الجماعۃ أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولی من الإنفراد، لکن لاینال کما ینال خلف تقي ورع لحدیث: من صلی خلف عالم تقي فکأنما صلی خلف نبي، قال في الحلیۃ: ولم یجدہ المخرجون نعم أخرج الحاکم في مستدرکہ مرفوعاً: إن سرکم أن یقبل اللّٰہ صلاتکم فلیؤمکم خیارکم، فإنہم وفدکم فیما بینکم وبین ربکم۔ (أیضًا: ’’مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۱، ۳۰۲)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص171

 

answered Dec 17, 2023 by Darul Ifta
...