73 views
سود خور امام کی امامت کا حکم:
(۱۴۶)سوال: ہماری مسجد کے امام صاحب سود کھاتے ہیں، تو اس صورت میں امام کے پیچھے نماز ادا کرنا حرام ہے یا حلال اور سود خور کے یہاں کھانا کھانا کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: خورشید عالم، غازی آباد
asked Dec 17, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: جس شخص کی آمد صرف ناجائز ہی ہو مثلاً صرف سود ہی کی آمد ہو تو معلوم ہونے کے باوجود اس کے یہاں کھانا کھانا جائز نہیں(۱) اگر امام صاحب ایسا ہی کرتے ہوں تو ان کو سمجھایا جائے باز نہ آئیں تو امامت سے معزول کیا جائے اور اگر کسی کی آمد مخلوط ہو تو اس کے یہاں کھانے کی گنجائش ہے اگرچہ احتیاط بچنے ہی میں ہے۔(۲)

(۱) أکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أو أضافہ وغالب مالہ حرام، لایقبل ولایأکل مالم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالا لابأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا الخ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الکراہیۃ‘‘: ج۵، ص: ۳۴۳)
(۲) قولہ: وفاسق من الفسق: وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر، والزاني وآکل الربا ونحو ذلک، وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ، وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص:۲۹۸)
اجعلوا أئمتکم خیارکم۔ (أخرجہ قطني في سننہ،  ’’باب تخفیف القراء ۃ لحاجۃ‘‘: ج ، ص: ،  رقم: ۱۸۸۱)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص174

 

answered Dec 17, 2023 by Darul Ifta
...