26 views
جھوٹی گواہی دینے والے کی امامت:
(۱۴۷)سوال: خالد کسی مسجد میں امام ہے اور بکر کا مخالف ہے، امام خالد نے بکر کے خلاف گواہی دی ہے کہ بکر نے فلاں شخص کو میرے سامنے گولی ماری ہے، حالاں کہ بکر نے کسی بھی شخص کو گولی نہیں ماری، اس گواہی کی وجہ سے اکثر مقتدی امام کے خلاف ہیں اس کے پیچھے نماز بھی نہیں پڑھتے اس صورت میں ایسے شخص کی امامت کا کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالکریم، ہریدوار
asked Dec 17, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: کسی کے خلاف جھوٹی گواہی دینا باعث گناہ ہے(۱) کسی کے مارنے کی جھوٹی گواہی دینا مزید گناہ کا باعث ہے ایسا شخص شریعت کی نظر میں فاسق ہے اور فاسق کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔(۲)
پس صورت مسئول عنہا میں مذکورہ امام کی امامت مکروہ تحریمی ہے تا آں کہ وہ بکر سے اپنی غلطی کی معافی مانگے اپنی جھوٹی گواہی کو واپس لے اور توبہ و استغفار کرکے اس کا اعلان کردے گواہی سے پہلے جو نمازیں اس کی اقتداء میں پڑھی گئیں وہ بلاکراہت درست ہوگئی ہیں۔

(۱) لأنہ کبیرۃ محضۃ وذلک بنص الحدیث الصحیح وہو قولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أکبر الکبائر الشرک باللّٰہ تعالیٰ وقتل النفس وعقوق الوالدین فقال: ألا أنبئکم بأکبر الکبائر قال: قول الزور أو قال: شہادۃ الزور۔ (أخرجہ البخاري في صحیحہ، ’’کتاب الأدب، باب عقوق الوالدین من الکبائر‘‘: ج ۳، ص: ۱۱۵، رقم: ۵۹۷۷)
(۲) قولہ: وفاسق من الفسق: وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر، والزاني وآکل الربا ونحو ذلک، وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ، وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ، وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۸)
وفي النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ،وکذا تکرہ خلف أمرد وسفیہ ومفلوج، وأبرص شاع برصہ، وشارب الخمر وآکل الربا ونمام، ومراء ومتصنع … قولہ: نال فضل الجماعۃ، أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولی من الإنفراد، لکن لاینال کما ینال خلف تقي ورع لحدیث: من صلی خلف عالم تقي فکأنما صلی خلف نبي، قال في الحلیۃ: ولم یجدہ المخرجون نعم أخرج الحاکم في مستدرکہ مرفوعاً: إن سرکم أن یقبل اللّٰہ صلاتکم فلیؤمکم خیارکم، فإنہم وفدکم فیما بینکم وبین ربکم۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج۲، ص: ۳۰۱، ۳۰۲)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص175

answered Dec 17, 2023 by Darul Ifta
...