الجواب و باللّٰہ التوفیق: چوری کرنا گناہ کبیرہ اور اس کا مرتکب فاسق ہے(۲) اس لیے مذکورہ شخص کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے، اس کے پیچھے بکراہت تحریمی نماز ادا ہوتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ اس کو امامت سے الگ کردیا جائے؛ تاہم اگر وہ توبہ کرلے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا بغیر کسی کراہت کے درست ہے۔
’’وکرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للإمامۃ‘‘(۱)
(۲) {وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْٓا اَیْدِیَھُمَا جَزَآئً م بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِّنَ اللّٰہِط وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌہ۳۸} (سورۃ المائدۃ: ۳۸)
(۱) أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوٰۃ: فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ج ،ص: ۳۰۲، شیخ الہند۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص176