الجواب و باللہ التوفیق: ٹخنوں سے نیچے شلوار یا جبہ لٹکانا ناجائز اور حرام ہے اور یہ صریح حدیث سے ثابت ہے اور جان بوجھ کر ٹخنے سے نیچے لٹکانے والا گنہگار اور فاسق ہے اور نماز میں شلوار ٹخنے سے نیچے پہننا اور بھی برا ہے؛ اس لیے اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔ بخاری شریف میں ہے:
’’ما أسفل من الکعبین من الإزار في النار‘‘ یعنی جو شخص اپنا کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکائے گا وہ جہنم میں جائے گا۔(۱)
ایک حدیث میں ہے کہ جو آدمی ازار لٹکاکر نماز پڑھے گا اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔
’’عن أبي ہریرۃ: بینما رجل یصلي مسبلا إزارہ إذ قال لہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذہب فتوضأ فذہب فتوضأ ثم جاء ثم قال: إذہب فتوضأ ثم جاء، فقال لہ رجل یا رسول اللّٰہ! ما لک أمرتہ أن یتوضا؟ فقال: إنہ کان یصلي وہو مسبل إزارہ وإن اللّٰہ جل ذکرہ لا یقبل صلاۃ مسبل إزارہ‘‘(۲)
’’ولایجوز الإسبال تحت الکعبین إن کان للخیلاء، وقد نص الشافعي علی أن التحریم مخصوص بالخیلاء؛ لدلالۃ ظواہر الأحادیث علیہا، فإن کان للخیلاء فہو ممنوع منع تحریم، وإلا فمنع تنزیہ‘‘(۳)
’’کرہ إمامۃ ’’الفاسق‘‘ العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعا فلا یعظم بتقدیمہ للإمامۃ‘‘(۱)
(۱) أخرج البخاري في صحیحہ، ’’کتاب اللباس، باب ما أسفل من الکعبین ففی النار‘‘: ج ۳، ص: ۴۸، رقم:۵۷۸۷۔
(۲) أخرجہ أبوداود في سننہ، ’’کتاب اللباس، باب الإسبال في الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۵، رقم: ۴۰۸۶۔
(۳) أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۳۱۷۔
(۱) ملا علي قاري، مرقاۃ المفا تیح، ’’کتاب اللباس، الفصل الأول‘‘: ج ۸، ص: ۱۹۸، رقم: ۴۳۱۴۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص179