38 views
مدرسہ کے نام پر فرضي چندہ کرنے والے کی امامت کا حکم:
(۱۵۳)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں:
ایک مسجد کے امام صاحب کچھ عرصہ سے مدرسہ کے نام پر چندہ اکٹھا کر رہے ہیں جب کہ مدرسہ کا کوئی نام و و نشان نہیں اور نہ ہی کوئی جگہ مدرسہ کی متعین ہے اور نہ کہیں بچے تعلیم پاتے ہیں؛ لہٰذا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد سلیم، دیوبند
asked Dec 18, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: اگر وہ شخص واقعی طور پر مدرسہ نہ ہونے کے باوجود دھوکہ دے کر، جھوٹ بول کر مدرسہ کا چندہ کرتا ہے تو یہ شخص فاسق ہے اور اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ نماز جیسے اہم فریضہ کی ادائیگی کے لیے کسی متقی، دیندار، پرہیز گار شخص کو امام مقرر کیا جائے۔(۲)

(۲) ولذا کرہ إمامۃ الفاسق العالم لعدم اہتمامہ بالدین فتجب إہانتہ شرعاً فلا یعظم بتقدیمہ للإمامۃ، وإذا تعذر منعہ ینتقل عنہ إلی غیر مسجدہ للجمعۃ وغیرہا وإن لم یقم الجمعۃ إلا ہو تصلي معہ۔ (أحمد بن محمد،  حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلوٰۃ: فصل في بیان الاحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۳، ۳۰۲، شیخ الہند دیوبند) ولو صلی خلف مبتدع أو فاسق فہو محرز ثواب الجماعۃ لکن لابنال مثل ما ینال خلف تقي، کذا في الخلاصۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إماماً لغیرہ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱، زکریا دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص180

 

answered Dec 18, 2023 by Darul Ifta
...