20 views
سود پر پیسے لے کر کاروبار شروع کرنے والے کی امامت:
(۱۵۴)سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:
ہمارا ایک دوست ہے اس کا جو کاروبار ہے وہ اس نے سود پر پیسے لے کر شروع کیا ہے اور حافظ قرآن ہے، امام کی غیر موجود گی کی صورت میں محلہ کی مسجد میں امامت بھی کرتا ہے اور دوستوں کی اکثر دعوت بھی کرتا رہتا ہے، تو کیا ان کے پیچھے ہماری نماز ہوجائے گی؟ اور کیا اس کی دعوت کوقبول کرنا ہمارے لیے جائز ہوگا؟مفصل جواب تحریر فرمادیں کرم ہوگا۔فقط: والسلام
المستفتی: امیر حمزہ،میرٹھی
asked Dec 18, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں اگر امام صاحب نے بلا شرعی ضرورت کے سود پر پیسے لے کر کاروبار شروع کیا ہے تو وہ کمائی حلال نہیں ہے، ان کا یہ عمل غلط ہے، اس کاروبار کو فورا ترک کردینا چاہئے اور توبہ کرنی چائیے، بعد توبہ کے امام صاحب کی امامت درست ہوگی، اور اس سے قبل ان کی امامت مکروہ ہے، نیز اگر تحقیقی طور پر یہ بات ثابت ہو کہ کل آمدنی یا غالب آمدنی حرام ہے تو ایسی صورت میں ان کی دعوت کھانا جائز نہیں ہے، لیکن اگر کوئی اور بھی کاروبار یا آمدنی ہے جو حلال طریقہ سے کمائی ہوئی ہے اس حلال پیسے سے دعوت کرے تو ایسی صورت میں دعوت قبول کرنے کی گنجائش ہے۔
’’ویکرہ إمامۃ عبد وفاسق وفاسق، من الفسق وھو الخروج عن الاستقامۃ۔ ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر‘‘(۱)
’’وأماالفاسق فقد عللوا کراھۃ تقدیمہ بأنہ لا یھتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیھم إھانتہ شرعا، ولا یخفی أنہ إذا کان أعلم من غیرہ لا تزول العلۃ، فإنہ لا یؤمن أن یصلي بھم بغیر طہارۃ فہو کالمبتدع تکرہ إمامتہ بکل حال‘‘(۱)
’’وکسبہ حرام فالمیراث حلال ثم رمز وقال لا ناخذ بھذہ الروایۃ وھو حرام مطلقا علی الورثۃ‘‘(۲)

(۱) (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ‘‘: ج۲، ص: ۲۹۸۔
(۱) أیضًا:ص: ۲۹۹۔
(۲) ابن عابدین، ردالمحتار، ’’کتاب الحظر والإباحۃ، باب الاستبراء وغیرہ‘‘: ج۹، ص:۴۴۴۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص181

answered Dec 18, 2023 by Darul Ifta
...