40 views
گولی مارنے والے کی امامت:
(۱۵۸)سوال: اگر کوئی امام کسی شخص کے گولی مار دے اور وہ زخمی ہوجائے، مرے نہیں، تو اس امام کی امامت کا کیاحکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مصلیان مسجد املیا، متصل دیوبند
asked Dec 18, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللہ التوفیق: بلا وجہ شرعی کسی کو گولی مارنا اور زخمی کرنا یہ گناہ کبیرہ موجب فسق ہے؛ اس لیے مذکورہ امام گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے؛ البتہ جو نمازیں اس کی اقتداء میں پڑھی گئیں یا پڑھی جائیں ان کو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نیز مذکورہ گناہ کبیرہ کی وجہ سے توبہ و استغفار اور آئندہ ایسی حرکت سے باز رہنا ضروری ہے۔(۱)

(۱) والأحق بالإمامۃ تقدیما بل نصباً مجمع الأنہر الأعلم بأحکام الصلاۃ فقط صحۃ وفساداً بشرط اجتنابہ للفواحش الظاہرۃ۔ ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۴)
الأعلم بشرط اجتنابہ الخ کذا في الدرایۃ عن المجتبی وعبارۃ الکافي وغیرہ، قولہ بالسنۃ أولی إلا أن یطعن علیہ في دینہ لأن الناس لایرغبون في الاقتداء بہ، ویکرہ إمامۃ عبد وأعرابي وفاسق وأعمی ومبتدع أي صاحب بدعۃ، وفي النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال  فضل الجماعۃ أفاد أن الصلاۃ خلفہما أولی من الإنفراد لکن لاینال کما ینال خلف تقي ورع لحدیث من صلی خلف عالم تقي فکأنما صلی خلف نبي۔ (أیضًا: ص: ۲۹۹)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص185

 

answered Dec 18, 2023 by Darul Ifta
...