الجواب و باللّٰہ التوفیق: (۱) مجبوری میں غلط کام کرکے پھر توبہ کرلی تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۲) جو لوگ سودی کاروبار میں ملوث ہوں ان کو امام نہ بنایا جائے امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ نیک اور متقی ہو اور معاشرہ میں نیک نام ہو اس لیے اگر ایسے لوگ امام کے منصب پر ہوں تو ان کو جلد از جلد توبہ کرلینی چاہئے اور اگر توبہ نہ کریں اور سودی کاروبار نہ بند کریں تو ان کی جگہ دوسرے کو امام بنادیا جائے۔(۱)
(۱) {یَآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} (سورۃ المائدۃ: ۹۰)
عن جابر قال: (لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ) ہم سواء۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب المساقات، باب لعن آکل الربا مؤکلہ‘‘: ج۳، ص: ۱۲۱۹، رقم: ۱۵۹۸)
عن ابن سیرین قال: کل شيء فیہ قمار فہو من المیسر۔
(أخرجہ ابن أبي شیبہ، في مصنفہ، ’’کتاب البیوع والأقضیۃ‘‘: ج۴، ص: ۴۸۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص191