47 views
سود پر قرض لینے اور توبہ کرنے والے کی امامت:
(۱۶۳)سوال: بڑی مسلم بستی میں لڑکوں کے دینی ادارے کئی ہیں ان میں ایک بڑا مدرسہ بھی ہے جو دو بستیوں کے بیچ واقع ہے جس میں صرف لڑکے ہی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ذمہ داران بستی نے کافی عرصہ سے مخلوط تعلیم کے برے نتائج کی وجہ سے یہ پابندی لگادی تھی کہ مدرسہ میں لڑکیوں کا داخلہ بالکل نہ کیا جائے جس پر آج تک الحمدللہ عمل ہو رہا ہے اور دوسرے مدرسوں میں آج بھی مخلوط تعلیم ہے اور لڑکیاں بھی بے پردہ پڑھاتی ہیں اور پڑھنے والے طلبہ و طالبات بالغ یا بلوغ کے قریب ہوتے ہیں، اور آئے دن مدرس یا طلبہ کا چھیڑ چھاڑ کا معاملہ سامنے آتا رہتا ہے ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دو تین علماء نے بزرگوں کے مشورہ سے طے کیا کہ اتنی بڑی مسلم بستی میں لڑکیوں کا کوئی دینی ادارہ قائم کیا جائے جس میں پڑھنے پڑھانے والی صرف لڑکیاں ہی ہوں اور مردوں کا داخلہ بالکل ممنوع ہو اور زکوٰۃ وصدقات واجبہ کا چندہ بالکل نہ ہو، صرف فیس ہی پر اس کا دار ومدار ہو لہٰذا  ۲۰۱۰ء؁ میں ایک کرایہ کے مکان میں جامعہ عائشہ صدیقہ کا قیام عمل میں آیا، اور اب تک کرایہ کے مکان میں ہی مدرسہ چل رہا ہے مدرسہ کے ذمہ داران نے مشورہ کیا کہ ایک بیگھہ زمین کا بندو بست کیا جائے، بستی سے ملی ہوئی ایک بیگھہ زمین خرید لی گئی اور کچھ بیعانہ کے طور پر رقم دیدی گئی اور بیع نامہ کا
وقت متعین کرلیا گیا، بیع نامہ کا جب وقت آیا تو مکمل رقم کا انتظام نہ ہوسکا، ایک عالم کے پاس کاشت کی زمین تھی ان سے درخواست کی گئی کہ اگر وقت پر بیع نامہ نہیں کرایا گیا، تو جو رقم دے رکھی ہے وہ بھی  ختم ہوجائے گی آپ زمین پر پیسہ لے کر دیدیں مدرسہ روپیہ ادا کردے گا انہوں نے لے کر دیدیئے اب جب کہ مدرسہ نے اس رقم کو ادا بھی کردیا ہے، ذمہ داران لیتے وقت بھی نادم و شرمندہ تھے اور اب تائب بھی ہوچکے ہیں تو اس صورت میں ان علماء کی امامت درست ہے یا نہیں؟
(۲) جو حضرات پریشانی اور مجبوری میں مسلم فنڈ میں زیورات رکھ کر قرض لیتے ہیں یا بینک سے کاروبار یا کسی اور چیز کے لیے رقم سود پر لیتے ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اشرف، بجنور
asked Dec 18, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: (۱) مجبوری میں غلط کام کرکے پھر توبہ کرلی تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۲) جو لوگ سودی کاروبار میں ملوث ہوں ان کو امام نہ بنایا جائے امام کے لیے ضروری ہے کہ وہ نیک اور متقی ہو اور معاشرہ میں نیک نام ہو اس لیے اگر ایسے لوگ امام کے منصب پر ہوں تو ان کو جلد از جلد توبہ کرلینی چاہئے اور اگر توبہ نہ کریں اور سودی کاروبار نہ بند کریں تو ان کی جگہ دوسرے کو امام بنادیا جائے۔(۱)

(۱) {یَآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطَانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} (سورۃ المائدۃ: ۹۰)
عن جابر قال: (لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربا، ومؤکلہ، وکاتبہ، وشاہدیہ) ہم سواء۔ (أخرجہ مسلم، في صحیحہ، ’’کتاب المساقات، باب لعن آکل الربا مؤکلہ‘‘: ج۳، ص: ۱۲۱۹، رقم: ۱۵۹۸)
عن ابن سیرین قال: کل شيء فیہ قمار فہو من المیسر۔
 (أخرجہ ابن أبي شیبہ،  في مصنفہ، ’’کتاب البیوع والأقضیۃ‘‘: ج۴، ص: ۴۸۳)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص191

 

answered Dec 19, 2023 by Darul Ifta
...