38 views
غاصب کی امامت کا حکم:
(۱۷۰)سوال: ایک امام صاحب نے ایک بیوہ عورت کی زمین دھوکہ دے کر سرکاری طور پر اپنے نام لکھوالی جب عورت کو معلوم ہوا تو اس نے مقدمہ درج کرادیا امام صاحب کو جیل ہوگئی۔ تو ایسے امام کے پیچھے نمازپڑھنا کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولوی ابوتمیم، بنگال
asked Dec 19, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: مذکورہ شخص شرعاً غاصب ہے جس کی وجہ سے اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔(۱)

(۱) ویکرہ إمامۃ عبد وأعرابي وفاسق أي من الفسق وہو الخروج عن الاستقامۃ، ولعل المراد بہ من یرتکب الکبائر کشارب الخمر والزاني وأکل الرباء ونحو ذلک۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص:۲۹۸)
وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لایہتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعًا۔ (أیضًا: ص: ۲۹۹)
کذا تجوز إمامۃ الأعرابي والأعمی والعبد وولد الزنا والفاسق کذا في الخلاصۃ، إلا أنہا تکرہ في المتون۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلوۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثالث في بیان من یصلح إما مالغیرہ‘‘ ج۱، ص: ۱۴۱)
ولو صلی خلف مبتدع أو فاسق فہو محرز ثواب الجماعۃ لکن لاینال مثل ماینال خلف تقي کذا في الخلاصۃ۔ (أیضًا:)
وفي النہر عن المحیط: صلی خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ وفي الرد: قولہ نال فضل الجماعۃ الخ، أن الصلوۃ خلفہما أولٰی من الإنفراد۔ (ابن عابدین، رد المختار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج۲، ص:۳۰۱)
وإذا صلی الرجل خلف فاسق أو مبتدع یکون محرزا ثواب الجماعۃ لما روینا من الحدیث لکن لاینال ثواب من یصلي خلف عالم تقي۔ (قاضي خان، فتاویٰ قاضي خان، ’’کتاب الصلوۃ، فصل فیمن یصح الاقتداء بہ وفیمن لایصح‘‘: ج۱، ص: ۵۹)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص198

answered Dec 19, 2023 by Darul Ifta
...