الجواب و باللّٰہ التوفیق: شک اور شبہ پر کوئی حکم نہیں لگ سکتا اور شک و شبہ جائز ہی نہیں اور حلال و حرام میں تو بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔ زنا یا تو اقرار سے ثابت ہوتا ہے یا گواہوں سے اور اس کے ثبوت کے لیے چار گواہوں کا ہونا شرط ہے۔ ایک آدمی کتنا معتبر ثقہ و دیانت دار ہو اس کا قول معتبر نہیں اگر صرف ایک ہی شخص کہتا ہے یا دو ہی ہوں چوں کہ نصاب شہادت مکمل نہیں اس لیے ان دونوں کے بارے میں شرعی ضابطہ اور حکم یہ ہے کہ ان کو تہمت لگانے والا قرار دیا جائے گا۔(۱) اور شرعی سزا بحکم قاضی (اسلام) اسی کوڑے مارے جائیں(۲) لیکن چوںکہ یہ سزا دار الاسلام میں ہی دی جاسکتی ہے؛ اس لیے اس آدمی کے لیے حکم یہ ہے کہ توبہ واستغفار کرے اور زبان بند رکھے اور جو الزام لگا رہا ہے اس سے معافی طلب کرے، اور چوں کہ شرعی ضابطہ اور اصول کی رو سے امام کا جرم ثابت نہیں ہے اس لیے امامت اس کی بلا کراہت جائز ہے، شک و شبہ کرنے والے اور الزام لگانے والے سخت گنہگار ہیں۔
(۱) {وَالّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْج} (سورۃ النساء: ۱۵)
{لَوْلَا جَآئُوْ عَلَیْہِ بِاَرْبَعَۃِ شُھَدَآئَج فَاِذْلَمْ یَاْتُوْا بِالشُّہَدَآئِ فَاُولٰٓئِکَ عِنْدَ اللّٰہِ ھُمُ الْکٰذِبُوْنَہ۱۳} (سورۃ النور: ۱۳)
(۲) {وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَۃِ شُھَدَآئَ فَاجْلِدُوْھُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَۃً} (سورۃ النور: ۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص199