الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں زید بلا شبہ فاسق ہے اور علامت نفاق میں سے ایک امانت میں خیانت بھی ہے۔ حدیث شریف میں ’’إذا أوتمن خان‘‘ اور فاسق کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔ در مختار میں ہے۔
’’وتکرہ إمامۃ عبد وفاسق، وقال في رد المحتار: مشی في شرح المنیۃ علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم‘‘(۱)
نیز شامی نے لکھا ہے کہ ایسا شخص قابل اہانت ہے اور امامت عہدۂ عظمت ہے وہ ایسے شخص کو نہ دیا جائے جو کہ واجب الاہانۃ ہو۔(۲)
لہٰذا ایسے شخص کو امامت ومدرسی سے الگ کر دیا جائے اور جو رقوم اس پر واجب الادا ہوں وہ وصول کی جائیں۔(۳)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۸۔
(۲) وأما الفاسق فقد عللوا کراہۃ تقدیمہ بأنہ لا یہتم لأمر دینہ وبأن في تقدیمہ للإمامۃ تعظیمہ وقد وجب علیہم إہانتہ شرعاً۔ (أیضًا: ص: ۲۹۹، زکریا دیوبند)
(۳) لو صلی خلف فاسق أو مبتدع ینال فضل الجماعۃ؛ لکن لا ینال کما ینال خلف تقي ورع لقولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من صلی خلف عالم تقي فکأنما صلی علی خلف نبي۔ (ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلوۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۱۰، زکریا دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص205