الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگرچہ عام فقہاء کا قول یہی ہے کہ ترک تشدید سے نماز فاسد ہو جاتی ہے؛ لیکن مختار قول یہ ہے کہ ترک تشدید سے نماز فاسد نہیں ہوتی؛ البتہ امام کو اپنے طریقہ پر ضد ہرگز نہیں کرنی چاہیے کوشش یہی کرے کہ ترک تشدید نہ ہو، تاکہ عامۃ الفقہاء کی بھی مطابقت ہو جائے، امام تصحیح کرلے یا بغیر فتنہ کے امام بدلا جائے ورنہ اسی کی اقتدا کی جائے۔(۱)
(۱) ومنہا ترک التشدید والمد في موضعہما: لو ترک التشدید في قولہ إیاک نعبد وإیاک نستعین۔ (الفاتحۃ: ۵) أو قرأ الحمد للّٰہ رب العالمین۔ (الفاتحۃ: ۲) وأسقط التشدید علی الباء المختار أنہا لا تفسد، وکذا في جمیع المواضع وإن کان قول عامۃ المشایخ إنہا تفسد۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الخامس في زلۃ القاري‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۹)
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص211