39 views
تجوید کے خلاف قرآن پڑھنے والے کا زبر دستی امامت کرنا:
(۱۸۶)سوال: ایک امام صاحب اصولِ تجوید کے خلاف قرآن کریم پڑھتے ہیں، لوگوں کو اس سے اختلاف ہوگیا ہے کچھ لوگوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا ہے، متولی اور نمازی حضرات نے مشورہ کرکے اس کو الگ کردیا ہے۔ مگر پھر بھی وہ زبردستی امامت کراتے ہیں اور جھگڑا کھڑا کر رکھا ہے سوال یہ ہے اس کی امامت زبردستی کیسی ہے؟ لوگوں کی نماز ادا ہوتی ہے یا نہیں؟ جب کہ وہ پارٹی بازی کرکے انتشار پھیلا رہے ہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: گلفام، ددھیڑوں کلاں، مظفرنگر
asked Dec 20, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: تجوید کے خلاف قرآن کریم پڑھنے یا انتظامی مصلحت کی بنا پر اہل محلہ کے مشورہ پر متولی نے جب امامت سے سبکدوش کر دیا، تو مذکورہ شخص کا زبردستی امامت کرنا، آپسی انتشار پھیلانا شرعاً درست نہیں ہے؛ اس لیے متولی کو صحیح قرآن پڑھنے والے شخص کو امام مقرر کرنا چاہئے اور مذکورہ شخص کی قرأت اگر مفسد نماز نہیں ہے، تو اس کے پیچھے اداء کی گئیں نمازیں درست ہیں۔(۱)

(۱) والأحق بالإمامۃ الأعلم بأحکام الصلاۃ ثم الأحسن تلاوۃ وتجویدً للقراء ۃ ثم الأورع ثم الأسن ثم الأحسن خلقاً ثم الأحسن وجہا۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۴)
الأولیٰ بالإمامۃ أعلمہم بأحکام الصلاۃ ہکذا في المضمرات وہو الظاہر ہکذا في البحرالرائق۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل الثاني في بیان من ہو أحق بالإمامۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۴۱)
قال في الخانیہ والخلاصۃ الأصل فیما إذا ذکر حرفا مکان حرف وغیرالمعنی إن أمکن الفصل بینہما بلا مشقۃ تفسد وإلا یمکن إلا بمشقۃ کالظاء مع الضاد المعجمتین والصاد مع السین المہملتین والطاء مع التاء قال أکثرہم لاتفسد وفي خزانۃ الأکمل قال القاضي أبوعاصم: إن تعمد ذلک تفسد وإن جری علی لسانہ أولا یعرف التمییز لاتفسد وہو المختار۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ،  باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا‘‘: ج۲، ص: ۳۹۶)

 

 فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص214

answered Dec 20, 2023 by Darul Ifta
...