30 views
ایام مخصوصہ میں بیوی سے انتفاع کا حکم:
(۲۴)سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: کہ ایام خاص میں بیوی سے لطف اندوز ہونے کی کس حد تک اجازت ہے؟ نیزکسی وجہ سے ایام مخصوصہ میں شوہر بیوی سے ہمبستری کر لے تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ براہ کرم جواب مدلل عنایت فر مائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: عبد القدوس، رامپور
asked Dec 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:مخصوص ایام میں بیوی کی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کے حصہ سے بغیر حائل کے نفع اٹھانا شوہر کے لیے شرعاً ممنوع قرار دیاگیاہے؛ البتہ اس حصہ کے علاوہ باقی تمام بدن سے فائدہ اٹھانے کی شرعاً اجازت ہے، جیساکہ علامہ حصکفیؒ نے لکھا ہے:
’’(وقربان ما تحت إزار) یعنی ما بین سرۃ ورکبۃ ولو بلا شہوۃ، وحل ما عداہ مطلقًا۔ وہل یحل النظر ومباشرتہا لہ؟ فیہ تردد‘‘
’’(قولہ: وقربان ما تحت إزار) من إضافۃ المصدر إلی مفعولہ، والتقدیر: ویمنع الحیض قربان زوجہا ما تحت إزارہا، کما في البحر‘‘
’’(قولہ: یعني ما بین سرۃ ورکبۃ) فیجوز الاستمتاع بالسرۃ وما فوقہا والرکبۃ وما تحتہا ولو بلا حائل، وکذا بما بینہما بحائل بغیر الوطء ولو تلطخ دماً‘‘(۱)
نیز حالت حیض میں ہمبستری کرنا قطعاً ناجائز اور حرام ہے، قرآن کریم میں صراحۃً اس سے منع کیا گیا ہے {وَیَسْأَلُونَکَ عَنِ الْمَحِیضِ قُلْ ہُوَ أَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَائَ فِی الْمَحِیضِ}(۲) اگر کبھی بے احتیاطی یا غلطی سے ایسا ہوجائے، تو سچے پکے دل سے اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنا واجب ہے، نیز اس کے ساتھ ساتھ بہتر ہے کہ اگر ابتدائے حیض میں ہمبستری کی ہو، تو ایک دینار اور اخیر ایام میں کی ہو، تو نصف دینار خیرات کرے۔ در مختار میں ہے:
’’…… فتلزمہ التوبۃ ویندب تصدقہ بدینا أو نصفہ …… ثم قیل إن کان الوطء في أول الحیض فبدینار أو آخرہ فبنصفہ، وقیل: بدینار لو الدم أسود وبنصفہ لو أصفر۔ قال في البحر: ویدل لہ ما رواہ أبو داود والحاکم وصححہ ’’إذا واقع الرجل أہلہ وہی حائض، إن کان دما أحمر فلیتصدق بدینار، وإن کان أصفر فلیتصدق بنصف دینار اہـ‘‘۔(۳)

(۱) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الحیض‘‘: ج ۱، ص: ۲۹۲۔
(۲) سورۃ البقرۃ: ۲۲۲۔
(۳) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب الحیض‘‘: ج ۱، ص: ۴۹۴۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص399

answered Dec 21, 2023 by Darul Ifta
...