الجواب وباللّٰہ التوفیق:وقت ضرورت حیض بند کرنے والی گولیوں (Tablets) کے استعمال کی گنجائش ہے؛ البتہ بسا اوقات ان دواؤں کا استعمال طبی لحاظ سے عورت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے، اس سے ماہواری کے ایام میں بے قاعدگی بھی ہو جاتی ہے جس سے بہت سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں جب کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو ان ایام میں معذور رکھا ہے، ان دنوں میں نماز روزہ ادا نہ کرنے پر کوئی مواخذہ نہیں ہے؛ لہٰذا ایسی مشقت اٹھانے اور تکلیف کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔
’’في حدیث عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: فلما کنا بسرف حضت فدخل علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وإنا أبکی فقال: انفست قلت: نعم! قال: إن ہذا أمر کتبہ اللّٰہ علی بنات آدم فاقضی ما یقضی الحاج غیر أن لا تطو فی بالبیت‘‘(۱)
نیز اگر کسی عورت نے حیض آنے سے پہلے دوا کھائی جس سے حیض کا خون نہیں آیا تو جب تک خون جاری نہ ہو وہ عورت پاک ہی شمار ہوگی ان ایام میں نماز پڑھے گی اور روزے رکھے گی۔
’’لا یجوز للمرأۃ أن تمنع حیضہا أو تستعجل إنزالہ إذا کان ذلک یضر صحتہا لأن المحافظۃ علی الصحۃ واجبۃ‘‘(۲)
(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الحیض، باب کیف کان بدأ الحیض‘‘: ج ۱، ص: ۴۳۔
(۲) عبد الرحمن الجزیري، الفقہ علی المذاہب الأربعۃ، ’’کتاب الطہارۃ: تعریف الحیض‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۰۔(بیروت: دارالکتب العلمیۃ، لبنان)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص404