20 views
سلس بول کا حکم:
(۲۸)سوال:عمر ایک بوڑھا آدمی ہے، اس کو پیشاب کے قطرے آتے ہیں، دس منٹ رکنے کا بھی اعتبار نہیں، ایسے حالات میں نماز کیسے ادا کی جائے؟ قرآن کو کیسے چھوئے اور کیسے پڑھے؟ وضو کا اعتبار کس طرح ہوگا؟ اور حج کیسے ادا کرے؟ جب کہ حج کرنے کی تمنا بھی رکھتا ہے؟
المستفتی: عبد اللطیف، اسلام آباد
asked Dec 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایسا شخص جس کو قطرہ آنے کے مرض میں اتنا بھی موقع نہ ملتا ہو کہ وضو کر کے ایک وقت کی نماز ادا کرے، (جیسا کہ مذکورہ شخص ہے) اسے شریعت اسلامی نے معذور قرار دیاہے، اور ایسے آدمی کے لیے نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ وضو کر کے ایک وقت کی نماز ادا کرے، پھر دوسرے وقت وضو کرکے پوری نماز ادا کرے، ایک مرتبہ وضو کر کے جس قدر چاہے قرآن پاک پڑھے اور قرآن پاک کو مس کرے، یعنی چھوئے، رہا صرف قرآن پاک پڑھنے کا مسئلہ سو وضو کے بغیر بھی قرآن پاک کی تلاوت کرنا شرعاً درست ہے، صرف مس قرآن کے لیے وضو شرط ہے، اور حج کرنا بھی بغیر وضو کے شرعاً درست ہے، صرف طواف کے لیے باوضو رہنا ہے، حاصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ کیا ہوا وضو نماز کے پورے وقت تک باقی سمجھا جائے گا، بس اسی روشنی میں آپ پر بھی عمل کرنا واجب ہے، کوئی عمل مذکورہ مرض کی وجہ سے ترک نہ کریں۔(۱)

(۱) استیقظ یمسح النوم عن وجھہ ثم قرأ عشر آیات من آل عمران ثم قام رسول اللّٰہ ﷺ إلی شن معلقۃ فتوضأ فأحسن الوضوء ثم قام یصلی۔ (أخرجہ البخاري، في صحیحہ ،باب ما جاء في الوتر، ج۱، ص:۱۳۵، رقم:۹۹۲)؛و لا یکلف اللّٰہُ نَفْسًا إِلاَّ وُسْعَھَا۔ (بقرہ:۲۸۶)؛ و کذا سائر المعذورین ابتداء…  باستیعابہ وقت صلٰوۃ کامل، و في الکافي: إنما یصیر صاحب عذر إذا لم یجد في وقت الصلاۃ زمنا یتوضأ و یصلي فیہ خالیاعن الحدث۔(ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الطہارات، فصل في الاستحاضۃ‘‘ج۱،ص:۱۸۵)؛ و صاحب عذر من بہ سلس بول لا یمکنہ إمساکہ الخ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار’’ کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب في أحکام المعذور‘‘ ج۱،ص:۵۰۴)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص405

 

answered Dec 21, 2023 by Darul Ifta
...