96 views
پیشاب کے بعد قطرہ آنے کا حکم:
(۲۹)سوال: میں اس مرض میں پریشان ہوتا ہوں کہ مجھ کو پیشاب کے بعد قطرہ آتا رہتا ہے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ غسل کر کے فارغ ہوتا ہوں تو دو چار قطرے منی کے آ جاتے ہیں اور وضو بنا کر نماز کے لیے جب تیار ہوتا ہوں، یا تو پیشاب یا منی کے قطرے خود بخود آجاتے ہیں، اور اکثر اوقات پیشاب کے مقام پر چپچپاہٹ اور گیلا پن نظر آتا ہے، ان حالات میں اکیلے ہی نماز پڑھنے میں کوفت ہوتی ہے، یہاں تو امامت کرنی پڑتی ہے، کیا ایسے حالات میں، میں امامت کے عہدے کے قابل ہوں۔
المستفتی:مولوی خالد معین،۳؍ جیک ایل آئی
asked Dec 21, 2023 in طہارت / وضو و غسل by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر آپ کواتنا وقت بھی نہیں ملتا کہ وضو کر کے نماز ادا کریں بلکہ ہر وقت یہ پیشاب یا منی کے قطروں کا سلسلہ جاری رہتا ہے، ایک نماز ادا کرنے کا وقت بھی نہیں خالی ملتا تو مذکورہ شخص معذور کے حکم میں ہے، اس کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ وضو کر کے ایک وقت کی نماز ادا کرے پھر دوسرے وقت کے لئے دوبارہ وضو کرے اور معذور کی امامت درست نہیں ہے۔(۱)

(۱)صاحب عذر من بہ سلس بول لا یمکنہ إمساکہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض مطلب في أحکام المعذور‘‘ج۱، ص:۵۰۴) ؛ و إنما یصیر صاحب عذر إذا لم یجد في وقت الصلاۃ زمنا یتوضأ و یصلي فیہ خالیا عن الحدث۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الطہارات، فصل في الاستحاضۃ‘‘ج۱، ص:۱۸۵) ؛ (وطاھر بمعذور) أي و فسد اقتداء طاھر بصاحب العذر المفوت للطھارۃ لأن الصحیح أقوی حالا من المعذور۔ (ابن نجیم، البحرالرائق،’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘ج۱،ص۶۳۰)؛  ولا یصلي الطاھر خلف من بہ سلس البول ولا الطاھرۃ خلف المستحاضۃ، و ھذا إذا قارن الوضوء الحدث أو طرأ علیہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس: في الإمامۃ، الفصل الثالث: في بیان ما یصلح إمام لغیرہ‘‘ج۱،ص:۱۴۲)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص406

answered Dec 21, 2023 by Darul Ifta
...