الجواب وباللّٰہ التوفیق:طہارت کرنے کے بعد جو پانی رانوں پر لگا رہتا ہے، وہ پاک ہے، اس کے قطرات ٹپک کر اگر کپڑے پر یا بدن کے دوسرے حصے پر لگ جائیں، تو اس پانی سے بدن یا کپڑے ناپاک نہیں ہوںگے اس میں کوئی شبہ نہ کیا جائے۔(۱)
(۱) قد قال في المجتبیٰ: صحت الروایۃ عن الکل أنہ طاھر غیر طھور فالاشتغال بتوجیہ التغلیظ والتخفیف مما لا جدوی لہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب المیاہ مطلب في تفسیر القربۃ والثواب‘‘ ج۱،ص:۳۵۲) قال مشائخ العراق: إنہ طاھر عند أصحابنا۔ واختار المحققون من مشائخ ماوراء النھر طہارتہ و علیہ الفتویٰ(ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الطہارات، باب الماء الذي یجوز بہ الوضوء ومالایجوز‘‘ ج۱، ص۹۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص407