الجواب وباللّٰہ التوفیق:ایسے شخص کو چاہئے کہ بادی کا علاج کرائے اور ریاح پیدا کرنے والی چیزوں سے پرہیز کرے، یہ شخص جب کہ اتنا وقت نہیں پاتا کہ وضو کر کے فرض نماز پڑھ سکے تو یہ معذور ہے، اس شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ وقت ہو جانے پر وضو کر لیا کرے، اور جتنی نمازیں چاہے وقت میں پڑھے یہ شخص اس وقت تک معذور ہی سمجھا جائے گا، جب تک کہ ایک کامل نماز کا وقت اس عذر سے خالی نہ گزرے۔(۱)
(۱)المستحاضۃ ومن بہ عذر کسلس بول أو استطلاق بطن لوقت کل فرض و یصلون بہ ما شاؤا من الفرائض والنوافل۔ (الشرنبلالي، نورالإیضاح ،کتاب الطہارۃ، باب الحیض والنفاس والاستحاضۃ، ص:۵۰-۵۱)؛ و کذا کل من ھو في معناھا وھو من ذکرناہ ومن بہ استطلاق بطن وانفلات ریح لأن الضرورۃ بھذا تحقق۔ (ابن الہمام، فتح القدیر، ’’کتاب الطہارۃ، فصل في الاستحاضہ‘‘ج۱،ص:۱۸۶) ؛ وصاحب عذر من بہ سلس بول أو استطلاق بطن أو انفلات ریح ھو من لا یملک جمع مقعدتہ لاسترخاء فیھا و حکمہ الوضوء لکل فرض الخ۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب في أحکام المعذور‘‘ ج۱، ص:۵۰۴)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج3 ص409