الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر مذکورہ شخص کو اتنا وقت بھی نہ مل سکے کہ ایک وقت کی نماز وضو کر کے ادا کر لے اور اس وقت میں قطرہ نہ آئے، بلکہ قطرہ آجاتا ہو تو وہ شخص شرعاً معذور ہے اس کا حکم یہ ہے کہ ایک وقت میں وضو کر کے جس قدر نمازیں چاہے پڑھے، دوسری نماز کے لیے از سر نو وضو کرے یہ شخص معذور ہے جو غیر معذور کا امام نہیں بن سکتا۔(۲)
(۲) وصاحب عذر من بہ سلس بول لا یمکنہ إمساکہ أو استطلاق بطن أو انفلات ریح… إن استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ بأن لا یجد في جمیع وقتہا زمنا یتوضأ ویصلي فیہ خالیا عن الحدث ولو حکما لأن الانقطاع الیسیر ملحق بالعدم۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدرالمختار، ’’کتاب الطہارۃ، باب الحیض، مطلب في أحکام المعذورین‘‘: ج ۱، ص: ۵۰۴)
ومعذور بمثلہ وذي عذرین بذي عذر، لا عکسہ کذي انفلات ریح بذي سلس لأن مع الإمام حدثا ونجاسۃ۔ (أیضًا:’’مطلب: الواجب کفایۃ ہل یسقط بفعل الصبي وحدہ‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۳)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص226