الجواب وباللّٰـہ التوفیق:ایسا نابینا جو خود بھی نجاست سے پرہیز نہ کرے اور دوسرے بھی اس کی دیکھ بھال نہ کریں اس کی امامت مکروہ تنزیہی ہے۔ دوسرے اچھے شخص کے ہوتے ہوئے اس کو امام نہ بنایا جائے تاہم اگراس کے پیچھے نماز پڑھی جائے اور اس کوامام بنایا جائے تو تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے، نماز کا فریضہ اس کے پیچھے نماز پڑھ کر بھی ادا ہو جائے گا اور جماعت کا ثواب بھی مل جائے گا۔
’’ویکرہ إمامۃ عبد وأعمیٰ، و في الشامیۃ قید کراہۃ إمامۃ الأعمیٰ في المحیط وغیرہ بأن لا یکون أفضل القوم فإن کان أفضلہم فہو أولیٰ‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج ۲، ص:۲۹۸۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص227