الجواب و باللّٰہ التوفیق: بحالت مجبوری اپاہج نماز پڑھا سکتا ہے بہتر یہ ہے کہ اس کو مستقل امام نہ بنایا جائے ہاں اگر کوئی دوسرا شخص اس لائق نہ ہو کہ نماز پڑھا سکے تو اس کی امامت شرعاً درست ہے۔(۲)
(۲) قال الحصکفي وکذا تکرہ خلف أمرد وسفیہ ومفلوج وأبرص شاع برصہ، …قال ابن عابدین قولہ: ومفلوج وأبرص شاع برصہ وکذلک أعرج یقوم ببعض قدمہ فالاقتداء بغیرہ أولی تاتارخانیۃ وکذا أجذم بیرجندي ومجبوب وحاقن ومن لہ ید واحدۃ فتاویٰ الصوفیۃ عن التحفۃ والظاہر أن العلۃ النفرۃ ولذا قید الأبرص بالشیوع لیکون ظاہرا۔ (ابن عابدین، ردالمحتار علی الدرالمختار: ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج۲، ص: ۳۰۲، ۳۰۱)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص231