الجواب و باللّٰہ التوفیق: زید اگرلنگڑا ہے؛ لیکن رکوع سجدہ کرنے پر قادر ہے رکوع سجد ہ اشارہ سے نہیں کرتا ہے، تو اس کی امامت درست ہے، تاہم دوسرے حضرات اگر امامت کے اہل موجود ہوں جو امامت کے فرائض سے اچھی طرح واقف ہوں تو ان کی امامت مکروہ ہے۔ بہتر ہے کہ دوسرے شخص کو امام بنادیا جائے یعنی افضلیت میں کراہت ہے جواز میں نہیں۔
’’وکذا تکرہ خلف أمرد وسفیہ ومفلوج، وأبرص شاع برصہ وکذلک أعرج یقوم ببعض قدمہ، فالاقتداء بغیرہ أولی‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج ۲، ص:۳۰۲، ۳۰۱۔
ولا قادر علی رکوع وسجود بعاجز عنہما؛ لبناء القوي علی الضعیف (قولہ بعاجز عنہما) أي بمن یومیٔ بہما قائماً أو قاعداً ۔۔۔۔۔ کما سیأتي، قال: والعبرۃ للعجز عن السجود، حتی لو عجز عنہ وقدر علی الرکوع أومأ۔ (أیضًا: ’’مطلب: الواجب کفایۃ ہل یسقط بفعل الصبي وحدہ‘‘: ص: ۳۲۴)
وصح اقتداء قائم بأحدب وإن بلغ حدبہ الرکوع علی المعتمد، وکذا بأعرج وغیرہ أولٰی۔ (أیضًا: ’’مطلب الکافي للحاکم جمع کلام محمد في کتبہ‘‘: ص: ۳۳۶، ۳۳۸)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص232