19 views
گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر چلنے والے کی امامت:
(۲۰۶)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں: زید پاؤں سے معذور ہے اور جب چلتا ہے تو گھٹنے پر ہاتھ رکھ کر چلتا ہے ایسا شخص مسجد میں مستقل امامت کرسکتا ہے یا نہیں؟ جب کہ زید کے بالمقابل تندرست موجود ہے۔ مقامی مفتی صاحبان سے جب مسئلہ معلوم کیا تو انہوں نے کہا دارالعلوم دیوبند سے رجوع کرلو۔
مصلیوں کو ان کے عذر سے کراہیت ہوتی ہے اور مصلی اس عذر کوعیب کہتے ہیں اور شرائط امامت میں سے عذر سے سلامتی ہے تو کیا مصلیوں کا یہ کہنا درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مصلیان مسجد: قصبہ ریہڑھ، بجنور
asked Dec 21, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: زید اگرلنگڑا ہے؛ لیکن رکوع سجدہ کرنے پر قادر ہے  رکوع سجد ہ اشارہ سے نہیں کرتا ہے، تو اس کی امامت درست ہے، تاہم دوسرے حضرات اگر امامت کے اہل موجود ہوں جو امامت کے فرائض سے اچھی طرح واقف ہوں تو ان کی امامت مکروہ ہے۔ بہتر ہے کہ دوسرے شخص کو امام بنادیا جائے یعنی افضلیت میں کراہت ہے جواز میں نہیں۔
’’وکذا تکرہ خلف أمرد وسفیہ ومفلوج، وأبرص شاع برصہ وکذلک أعرج یقوم ببعض قدمہ، فالاقتداء بغیرہ أولی‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في إمامۃ الأمرد‘‘: ج ۲، ص:۳۰۲، ۳۰۱۔
ولا قادر علی رکوع وسجود بعاجز عنہما؛ لبناء القوي علی الضعیف (قولہ بعاجز عنہما) أي بمن یومیٔ بہما قائماً أو قاعداً ۔۔۔۔۔  کما سیأتي، قال: والعبرۃ للعجز عن السجود، حتی لو عجز عنہ وقدر علی الرکوع أومأ۔ (أیضًا: ’’مطلب: الواجب کفایۃ ہل یسقط بفعل الصبي وحدہ‘‘:  ص: ۳۲۴)
وصح اقتداء قائم بأحدب وإن بلغ حدبہ الرکوع علی المعتمد، وکذا بأعرج وغیرہ أولٰی۔ (أیضًا: ’’مطلب الکافي للحاکم جمع کلام محمد في کتبہ‘‘:  ص: ۳۳۶، ۳۳۸)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص232

 

answered Dec 23, 2023 by Darul Ifta
...