الجواب و باللّٰہ التوفیق: عذر کی وجہ سے اگر رکوع کا سنت طریقہ مکمل طور پر نہ ہو پائے اور رکوع اصلاً ہو رہا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں نماز اور امامت درست ہے(۱) مذکورہ صورت میں کوئی کراہت نہیں۔(۲)
(۱) المشقۃ تجلب التیسیر۔ (ابن نجیم، الاشباہ، ج۱، ص: ۱۶)
(۲) و إذا لم یقدر علی القعود مستویا وقدر متکئاً أو مستنداً إلی حائط أو انسان یجب أن یصلی متکئاً أو مستنداً ۔۔۔۔۔ ولا یجوز لہ أن یصلي مضطجعاً۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الرابع عشر في صلاۃ المریض‘‘: ج۱، ص: ۱۹۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص236