32 views
کیا نابینا کی امامت مطلقاً مکروہ ہے؟
(۲۱۲)سوال: حضرات مفتیان کرام سلام مسنون: نابینا کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
ہدایہ میں صاحب کتاب نے اعمی کی امامت کو مکروہ لکھا ہے! کیا یہ حکم تمام نابینوں کے لیے ہے؟ اگر کوئی نابینا ایسا ہو جو محتاط ہو، متقی اور پرہیز گار ہو، پاکی اور صفائی کا پورا پورا خیال کرتا ہو کیا ایسے نابینا کے پیچھے بھی نماز درست نہیں ہے؟ جب کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا صحابی حضرت عبد اللہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ہے؟ بالتفصیل جواب دینے کی زحمت گوارہ کریں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد خبیب خان، ممبئی
asked Dec 23, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں اگر نابینا امامت کرے اور امامت کی پوری شرائط نابینا کے اندر پائی جاتی ہوں، پاکی اور صفائی کا پورا خیال بھی رکھنے والا ہو تو نابینا کی امامت بلا کراہت درست ہے۔ صاحب ہدایہ نے جو اعمیٰ کی امامت کو مکروہ لکھا ہے اس سے مراد مکروہ تنزیہی ہے اور وہ اس لیے کہ عام طور پر نابینا بصیرت نہ ہونے کی وجہ سے پاکی اور صفائی وغیرہ کا پورا پورا خیال نہیں رکھ پاتا اور قبلہ کی جانب سے انحراف کا بھی اندیشہ رہتا ہے اس لیے صاحب ہدایہ نے احتیاط کے طور پر امامت کو مکروہ یعنی خلاف اولیٰ کہا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ وہ نابینا جو احتیاط نہ کر پائے اسے امام نہ بنایا جائے، البتہ اگر جماعت میں اس نابینا سے زیادہ کوئی علم وفضل میں زیادہ نہ ہو اور کوئی دوسری وجہ مانع امامت بھی نہ ہو تو نابینا کی امامت بلاشبہ جائز ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ ہندیہ میں ہے کہ: اعرابی اور اندھا اور غلام کی امامت کراہت کے ساتھ جائز ہے۔
’’تجوز إمامۃ الأعرابي والأعمیٰ والعبد ۔۔۔۔۔ إلا أنہا تکرہ‘‘(۱)
علامہ حصکفیؒ نے در مختار میں لکھا ہے:
’’ویکرہ تنزیہاً إمامۃ أعمیٰ إلا أن یکون أعلم القوم‘‘(۲)
امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے کہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین بنایا کہ وہ امامت کریں اور وہ نابینا تھے۔

(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، الباب الخامس في الإمامۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۳۔
(۲) الحصکفی، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۲۹۸۔
’’عن أنس رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم استخلف ابن أم مکتوم یؤم الناس وہو أعمیٰ‘‘(۱)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص237


 

answered Dec 23, 2023 by Darul Ifta
...