الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئولہ میں لنگڑے اور بیٹھ کر امامت کرنے والے کی امامت تراویح اور دیگر نمازوں میں درست ہے جب کہ امام رکوع اور سجدہ ادا کرنے پر قادر ہو، لیکن اگر دوسرا لائق امامت وتندرست موجود ہو تو اسی کو امام بنایا جائے ایسی صورت میں لنگڑے کو امام بنانا بہتر نہیں ہے۔
’’وصح اقتداء … قائم بقاعد یرکع ویسجد لأنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صلی آخر صلاتہ قاعدا وہم قیام وأبوبکر یبلغہم تکبیرہ قولہ وقائم بقاعد أي قائم راکع
ساجد أو موم وہذا عندہما خلافا لمحمد وقید القاعد بکونہ یرکع ویسجد لأنہ لو کان مومیا لم یجز اتفاقا‘‘(۱)
’’ولا قادر علی رکوع وسجود بعاجز عنہما لبناء القوی علی الضعیف قولہ بعاجز عنہما أي بمن یومی بہما قائما أو قاعداً بخلاف ما لو أمکناہ قاعداً فصحیح کما سیأتي …‘‘(۲)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ‘‘: ج ۲، ص: ۳۳۶، ۳۳۷۔ (۲) أیضًا۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص241