الجواب وباللّٰہ التوفیق: مولانا مودودی کے بعض عقائد معتزلہ اور خوارج کے عقائد سے میل کھاتے ہیں جو کہ فرقہ باطلہ میں شمار کئے گئے ہیں؛ اس لیے جو مولانا مودودی کا ان کے اعتقاد میں بھی مقلد ہے، اس کی امامت مکروہ ہوگی، جماعت اسلامی کے صدر مولانا ابو اللیث نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جماعت اسلامی ان کے عقائد میں ان کا اتباع نہیں کرتی پس جن کے عقائد ان عقائد باطلہ سے میل نہیں کھاتے ان کے پیچھے نماز مکروہ نہیں ہوتی۔(۱)
(۱) وأما الاقتداء بالمخالف في الفروع کالشافعي فیجوز ما لم یعلم منہ ما یفسد الصلاۃ علی اعتقاد المقتدي علیہ الإجماع۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب في الاقتداء بشافعي ونحوہ الخ‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۲)
وقال البدر العیني: یجوز الاقتداء بالمخالف وکل بر وفاجر ما لم یکن مبتدعاً بدعۃ یکفر بہا۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان الأحق بالإمامۃ‘‘: ص: ۳۰۴، مکتبہ شیخ الہند دیوبند)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص250