26 views
اہل حدیث کے پیچھے نماز کا حکم:
(۲۲۶)سوال: ہماری مسجد کے امام صاحب غیر مقلد ہیں اور وہ نماز بھی درست نہیں پڑھاتے ہیں، قرآن صحیح نہیں پڑھتے ہیں، لحن جلی وخفی کے ساتھ ساتھ درمیان آیت سے کچھ کا کچھ چھوڑ دیتے ہیں، امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک کو نہیں مانتے ہیں، اس صورت حال میں اہل سنت والجماعت حضرات کو کیا کرنا چاہئے؟
فقط والسلام
المستفتی:جمال فاروق ، دہلی
asked Dec 23, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:  صورت مسئولہ میں اہل سنت والجماعت مشورہ کریں اورکوئی ایسی صورت اختیار کریں کہ مسجد میں کوئی ہم مشرب امام آجائے یا کم از کم ایسا امام ہو جو قرآن کریم صحیح پڑھتا ہو اورنماز کے مسائل میں اس طرح پابند ہو کہ امام اعظمؒ کے اصح مسلک کے مطابق نماز درست ہو اگر یہ سب کچھ نہ ہو تو باہمی مشورے کے دوسری جگہ نماز کا اہتمام کریں؛ کیوںکہ جو امام ایسی غلطیاں کرتا ہو اس کی اقتداء ہی درست نہیں ہے۔(۱)

(۱) الحاصل: أنہ إن علم الاحتیاط منہ في مذہبنا فلا کراہۃ في الاقتداء بہ، وإن علم عدمہ فلا صحۃ، وإن لم یعلم شیئاکرہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الوتر والنوافل، مطلب الاقتداء بالشافعي‘‘: ج۲، ص:۴۴۴)
لایجوز إمامۃ الألثغ الذي لا یقدر علی التکلم ببعض الحروف إلا لمثلہ إذا لم یکن في القوم من یقدر علی التکلم بتلک الحروف، فأما إذا کان في القوم من یقدر علی التکلم بہا، فسدت صلاتہ وصلاۃ القوم، (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الخامس فی الإمامۃ، الفصل الثالث فی بیان من یصلح إماماً لغیرہ ج۱، ص: ۱۴۲، زکریا قدیم ج۱، ص: ۱۴۴، جدید)۔
والأحق بالإمامۃ) تقدیما بل نصبا مجمع الأنہر (الأعلم بأحکام الصلاۃ) فقط صحۃ وفسادا بشرط اجتنابہ للفواحش الظاہرۃ وحفظہ قدر فرض، وقیل واجب، وقیل سنۃ (ثم الأحسن تلاوۃ) وتجویدا (للقراء ۃ، ثم الأورع) أي الأکثر اتقاء للشبہات، والتقوی: اتقاء المحرمات۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد‘‘: ج۲، ص: ۲۹۴)۔
(قولہ ثم الأحسن تلاوۃ وتجویدا) أفاد بذلک أن معنی قولہم أقرأ: أي أجود، لا أکثرہم حفظا وإن جعلہ في البحر متبادرا) ومعنی الحسن في التلاوۃ أن یکون عالما بکیفیۃ الحروف والوقف وما یتعلق بہا قہستاني۔ (أیضًا)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص252

 

answered Dec 23, 2023 by Darul Ifta
...