49 views
مجھے ان فتووں میں سے ایک کے بارے میں الجھن ہے جو میں نے دیکھا اور میں آپ کی سائٹ سے وضاحت چاہتا ہوں کہ ان پر آپ کی حتمی رائے کیا ہے؟ فتویٰ کہ اگر غیر مسلم فرد آپ کو حرام آمدنی جیسے سود، جوا وغیرہ سے تنخواہ/تحفہ/فیس/بلاسود قرض دیتا ہے تو آپ کی آمدنی حلال ہوگی یونکہ غیر مسلم شریعت پر عمل کرنے کے پابند نہیں ہیں۔
*میں جاننا چاہتا ہوں کہ کیا میں مذکورہ بالا حکم سے یہ نتیجہ اخذ کرسکتا ہوں کہ اگر آپ کا کام جائز ہے تو غیر مسلم پرائیویٹ کمپنی/پبلک کمپنی کے تحت کام کرنے والے مسلمان کی صورت میں ذرائع آمدن سے کوئی فرق نہیں پڑتا؟ اور اگر ہاں تو پھر ہم یہ کیسے طے کر سکتے ہیں کہ کمپنی مسلم ہے یا غیر مسلم کیوں کہ شیئر ہولڈر جو کمپنی کے مالک کے طور پر جانا جاتا ہے وہ مسلم اور غیر مسلم پر مشتمل ہے۔۔ حسان
asked Dec 24, 2023 in تجارت و ملازمت by azhad1

1 Answer

Ref. No. 2326/45-4214

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ غیر مسلم کی کمپنی میں کام کرنے والے مسلمانوں کو جو اجرت ملتی ہے وہ ان  کے لئے حلال ہے ہاں اگر معلوم ہو کہ کمپنی ناجائز امور پر مشتمل ہے مثلاً شراب کی کمپنی ہے تو مسلمان کے لیے ایسی کمپنی میں کام کرنا اور اجرت حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا اس لیے کہ مسلمان کے لیے شراب کے کسی بھی کام کو کرنا جائز نہیں ہے، لیکن کمپنی کے شیرز خریدتے وقت بھی اس کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کمپنی کا کاروبار ایک تہائی سے زیادہ حرام کام پر مشتمل نہ ہو اگر ایک تہائی سے زیادہ حرام کاروبار ہے تو پھر اس کے  شیرز خریدنا جائز نہیں ہے، اب اگر غیر مسلم کمپنی میں کوئی جائز کام کریں تو آپ کے لئے اجرت جائز ہے تنخواہ میں کوئی بھی پیسہ آپ کو دیتا ہو۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Dec 24, 2023 by Darul Ifta
...